021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل اکاؤنٹ کا حکم
53620القرآنآل عمران

سوال

ایک آدمی ٹیلی نار دفتر(فرنچائز) میں2000 روپے جمع کرتا ہے بطور اکاونٹ،پھر اس وجہ سے ٹیلی نار کمپنی اس کو روزانہ 60،منٹ60,میسج،اور کچھ انٹرنیٹ بھی دیتی ہے۔2000روپے محفوظ پڑہےہوتے ہیں ،جب چاہو واپس لے سکتے ہیں بغیر کمی بیشی کے، تو کیا یہ عقد شریعت کے رو سے جائز ہے یا نہیں ؟ اور یہ بھی واضح فرمائیں کہ عقد کی کونسی قسم ہے مضاربت یا کوئی اور ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی کے اکاونٹ میں جو رقم جمع کرائی جاتی ہےوہ قرض کہلاتی ہے اور کمپنی کی طرف سے ملنے والے فری منٹس، میسجز اور انٹر نیٹ اسی قرض کی وجہ سے ہیں ۔اب چونکہ قرض پر نفع لینا شریعت کی رو سے جائز نہیں ہے،لہذایہ عقدبھی جائز نہیں ہے ۔

حوالہ جات
قال في تبيين الحقائق: "قال الكرخي في مختصره في كتاب الصرف وكل قرض جر منفعة لا يجوز مثل أن يقرض دراهم غلة على أن يعطيه صحاحا أو يقرض قرضا على أن يبيع به بيعا؛ لأنه روي أن كل قرض جر منفعة فهو ربا، وتأويل هذا عندنا أن تكون المنفعة موجبة بعقد القرض مشروطة فيه، وإن كانت غير مشروطة فيه فاستقرض غلة فقضاه صحاحا من غير أن يشترط عليه جاز، وكذلك لو باعه شيئا، ولم يكن شرط البيع في أصل العقد جاز ذلك، ولم يكن به بأس إلى هنا لفظ الكرخي في مختصره، وذلك؛ لأن القرض تمليك الشيء بمثله فإذا جر نفعا صار كأنه استزاد فيه الربا فلا يجوز؛ ولأن القرض تبرع وجر المنفعة يخرجه عن موضعه." (ج: 6,ص:29,المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

سمیع اللہ داؤد :معاملات

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

17/05/1436

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے