021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہبہ میں قبضہ شرط ہے
53621ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

اگر کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنے بیٹے کو گھر ہدیہ کرے تو کیا صرف کاغذات میں نام کرنا کافی ہو گا یا قبضہ بھی ضروری ہو گا؟ہدیہ میں دیا جانے والا گھر وہی ہے جس میں سب کی رہائش ہے، کیا تخلیہ کرنا ضروری ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ہبہ کے مکمل ہونے کے لئے قبضہ دینا ضروری ہے،صرف کاغذات میں نام کرنے سے شرعا ہدیہ معتبر نہیں ہو گا ،نیزمذکورہ صورت میں تخلیہ(یعنی مکان کو بالکل خالی کرا کے قبضہ پر قدرت دینا)بھی ضروری ہو گا۔

حوالہ جات
قال في الفتاوى الهندية: "ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب ولا يكون متصلا ولا مشغولا بغير الموهوب حتى لو وهب أرضا فيها زرع للواهب دون الزرع ، أو عكسه أو نخلا فيها ثمرة للواهب معلقة به دون الثمرة ، أو عكسه لا تجوز ، وكذا لو وهب دارا أو ظرفا فيها متاع للواهب ، كذا في النهاية." (ج: 4,ص:374, دار الفكر) وفيه ايضا: "ولو وهب فارغا وسلم مشغولا لم يصح ولا يصح قوله " اقبضها أو سلمت إليك " إذا كان الواهب فيه أو أهله أو متاعه ، كذا في التتارخانية . الفتاوى الهندية." (ج: 4,ص:380, دار الفكر)

سمیع اللہ داؤد :معاملات

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

17/05/1436

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے