021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وکیل کی اجرت کیسے طے کی جائے
53784اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کلائنٹ وکیل کے پاس کیس لے کر آتا ہے، اس کا معاملہ سننے کے بعد جب فیس طے ہونے کا مرحلہ آتا ہے تو فرض کیا وکیل اس سے 25 ہزار ڈیمانڈ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے میرے پاس کچھ نہیں آپ 5 ہزار لے لیں اور اگر آپ میرا حق عدالت سے مجھے لے کر دینے میں کامیاب ہوتے ہیں تو میں آپ کو 25 کی بجائے 50 ہزار دوں گا (یعنی ورنہ مزید کچھ نہیں)۔کیا اس طرح کی فیس پہ رضامند ہونا اسلامی اصولوں کے خلاف ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس طرح معاملہ کرنا جعالہ کہلاتا ہے ۔اس میں اجرت تو متعین ہوتی ہےلیکن مدت اور عمل متعین نہیں ہوتا،بلکہ عمل کے مکمل ہونے پر اجرت دی جاتی ہے،اس طرح کا معاملہ اگرچہ شرعا جائز ہے،مگر بہتر یہ ہے کہ مکمل فیس ایک ہی وقت میں ابتداء میں طے کی جائے۔

حوالہ جات
قال في العناية: "باب العتق على جعل: الجعل بالضم ما جعل للإنسان من شيء على شيء يفعله، وكذلك الجعالة بالكسر." (ج:5,ص:3,دارالفكر) وفي شرح الوقاية: "ومعنى قوله: «أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله» الجعالة في الرقية، لأن ذلك في سياق جزاء الرقية، ودائرة الجعالة أوسع من دائرة الإجارة. ولهذا تجوز مع جهالة العمل والمدة دون الإجارة." (ج:4,ص:254,المكتبةالشاملة)

سمیع اللہ داؤد :معاملات

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

26/05/1436

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے