021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قادیانی کمپنی سے کمیشن لینے کاحکم
81837انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلاممتفرّق مسائل

سوال

میری کمپنی کانام ﴿ ZM Sourcing ﴾ہےاس کمپنی  کا کام    دوکمپنیوں میں معاہدہ کروانا ہے ، جس  پر کمپنی کمیشن لیتی  ہے کمپنی کا کام  کپڑے اور  دھاگے  کے خرید وفروخت میں بروکری کرنا ہے ،اس صورت حال  میں چند سوالا ت   میں  رہنمائی در کا ر ہے : ۔

1۔ قادیانی   کمپنی   کے   ساتھ معاملہ طے کرواکر کمیشن لینے کا کیاحکم ہے  ؟

2۔قادیانیوں  سے خرید وفروخت کا معاملہ کرنا ، لین دین رکھنا ،میل جو ل رکھنے کا کیاحکم ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں آپ کے بعد   قیامت تک کوئی نیا نبی مبعوث نہیں ہوگا ، آپ   پر ایمان لانا  ہر مسلمان کے ایمان کاضروری حصہ ہے ،آپ علیہ السلام کے علاوہ کسی اور شخص کو نیا نبی تسلیم کرنا ایمان کے منافی ہے    ۔

     ( سورة  الحزاب40)   مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمً                                                                

دلائل النبوة للبيهقي (7/ 482، بترقيم الشاملة آليا)

وإنه سيكون في أمتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم أنه نبي ، وإني خاتم النبيين ، لا نبي بعدي » 

قادیانی چونکہ  حضرت  محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کا آخری  نبی تسلیم کرنے کی بجائے  مرزا غلام احمد کذّاب  کو نبی مانتے ہیں، اس لئے دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔

تمام مسلمانوں کے  اسلامی غیرت اور حمیت کا تقاضایہ ہے کہ قادیانیوں سے میل جول نہ رکھیں ،ان کی شادی بیاہ اور دیگر خوشی اور غمی کی تقریبات  میں شرکت نہ کریں ،ان سے تجارتی لین دین بھی نہ کریں ۔ البتہ اگر  دعوت وتبلیغ کی غرض  سے  میل جول رکھے تو اس  میں کوئی گناہ  نہیں ، بلکہ  ایسا شخص اجر  و ثواب  کاحقدار ہوگا ۔ان شاء اللہ تعالی ۔

        لہذا  صورت مسئولہ  میں  آپ  کی کمپنی کو  چاہئے  کہ  قادیا  نی کمپنی  کے ساتھ  معاملہ نہ  کرے، اگر شرعی  حکم سے  لاعلمی  کی بنیادپراس سے پہلے کسی قادیانی کمپنی سے  معاملہ کیا ہے تو یہ  عمل اسلامی غیرت اور حمیت کے خلا ف ہونے کے باوجود اس  سے  حاصل ہونے  والی آمدنی  حلال  ہے ،آیندہ   ان کے ساتھ  معاملہ کرنے سے احتراز کرے ،کیونکہ  ان کے ساتھ  معاملہ  جائز نہیں ،اس میں درج ذیل مفاسد ہیں: ۔

  1. اس میں قادیانیوں کے ساتھ تعاون ہے،
  2. اس قسم کے معاملات میں عوام قادیانیوں کو مسلمانوں کاایک فرقہ سمجھنے لگتےہیں،
  3. اس طرح قادیانیوں کو اپناجال پھیلانے کے مواقع ملتے ہیں،

اس لئے قادیانیوں سے لین دین اور دیگرہرقسم کے معاملات میں قطع تعلق ضروری ہے، ان سے تعلقات رکھنے والاآدمی اگرچہ اُن کوبُراسمجھتاہوقابل ملامت ہے،ایسے شخص کوسمجھانادوسرے مسلمانوں پر فرض ہے۔

الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 86)

حوالہ جات
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 86)
لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (22)
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 87)
 وَأخرج أَبُو نعيم فِي الْحِلْية عَن ابْن مَسْعُود رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: أوحى الله إِلَى نَبِي من الْأَنْبِيَاء أَن قل لفُلَان العابد أما زهدك فِي الدُّنْيَا فتعجلت رَاحَة نَفسك وَأما انقطاعك إليّ فتعززت بِي فَمَاذَا عملت فِي مَالِي عَلَيْك قَالَ يَا رب: وَمَالك عليّ قَالَ: هَل واليت لي وليا أَو عاديت لي عدوا
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (8/ 87)
وَأخرج الطَّيَالِسِيّ وَابْن أبي شيبَة عَن الْبَراء بن عَازِب قَالَ: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أوثق عرى الإِيمان الْحبّ فِي الله والبغض فِي الله          

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۰۳/جمادی الاولی ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے