021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
درس حدیث میں عبارت غلط پڑھنے کاحکم
80987جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

ایک  مدرس  ،حدیث کا  درس دیتے  ہوئے  اعراب   اور  ترجمہ کی غلطی کرتے ہیں ، اور غلطیاں  بہت کثرت سے  ہوتی  ہوں ،تو شرعا  اس کی تدریس کاکیا  حکم  ہے ؟رہنمائی فرمائیں ،

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیث  کو  صحیح  اعراب کے  ساتھ پڑھنا ، صحیح  ترجمے کرنا ،اور   صحیح  مفہوم    جو صحابہ  تا بعین   اور ائمہ  دین سے ثابت ہے  وہ بیان کرنا  لازم  ہے ، اور جان بوجھ  کریا جہالت  سے احادیث  کا اعراب  غلط پڑھنا  ،ترجمے غلط کرنا ، اور حدیث کی  غلط تشریح کرنا   بڑا  ٕعظیم گناہ  ہے،  اس پر سخت وعید آئی  ہے ،یہ  من کذب  علی متعمدا  فلیتبوا  مقعدہ  من  النا ر کے  زمرے  میں داخل  ہوگا ۔ لہذا  جوشخص  احادیث  کے صحیح  تلفظ ، صحیح  ترجمہ  وتشریح سے  واقف نہ  ہو  اس کے لئے خود  سے حدیث کادرس دینا  ، یا اس کو حدیث کا مدرس بنانا  جائز نہیں  ہے ۔

 ہاں اگر   کوئی   شخص مستند عالم دین  ہیں ، حدیث  کے   درس   دینے کی اہلیت اس میں   موجود  ہے  ،اورعموما   مطالعہ کرکے تیاری  کرکے  درس دیتے ہیں، ایسے مدرس سے کبھی  کبھار  کوئی  غلطی  واقع ہوجائے  اوران کو  پتا نہ  چلے تو سامعین میں سے جس   کو  پتا  چل جائے اس کے ذمے لازم  ہوگا  کہ تنہائی  میں ان کو غلطی  پر مطلع کردیے ،تاکہ وہ اپنی  اصلاح  کرلے۔ اصلاح  کی کوشش کے بغیر  ان کے خلاف  پرپیگنڈا کرنا  گناہ  ہوگا ،کیونکہ اس سے دین کی بد نامی ہوگی ۔اس لئے افراط وتفریط  سے  بچتے ہوئے  اعتدال سے کام لینا ضروری  ہے ۔

حوالہ جات
صحيح مسلم (1/ 8)               
عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كذب على متعمدا فليتبوأ معقده من النار                                        

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲۴ محرم  الحرام  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے