021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دینی کتابوں کا ادب کرنا لازم ہے
56287ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

١۔کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نے اپنے شوہر سے جھگڑتے ہوئے اس کی دینی کتابوں کی بےادبی کی ،اور تفسیر جلالین کو زمین پر پھینک دیا ،اور شوہر کو گھر سے نکالدیا ،اور سارے گھر پر اپنی ملکیت کا دعوی کررہی ہے ،اس صورت حال میں اگر شوہر اس بیوی کو گھر میں رکھے تو آیا تجدید نکاح کی ضرورت ہوگی یا نہیں ؟ ۲۔نیز ایسی عورت کو نکاح رکھنا کیسا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

١۔دینی کتابوں کا احترام کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ، کیونکہ یہ علم دین کی حفاظت کے آلات واسباب ہیں ،اس لئےکسی بھی دینی کتاب کی بے ادبی کرناسخت گناہ ہے، خصوصا تفسیر قرآن کا اور زیادہ ادب ضروری ہے ، قرآن کریم کی توہین کرتے ہوئے اس کو زمین پر گرانے کو فقہاء نے کفر قرار دیا ہے،کہ ایسا شخص کافر ہو جائے گا ، کیونکہ جس کے دل میں ایمان ہو قرآن کریم جیسی مقدس کتاب کو زمین پر نہیں گراسکتا ، اس کا ایمان اس سے مانع ہوگا ۔ سوال میں ذکر کردہ عورت نے اگر واقعی تفسیر جلالین کو زمین پر پھینک دیا ہے یہ بڑے جرم کا ارتکا ب ہے ،اس سے ایمان جانے کا خطرہ ہے ، لیکن چونکہ بظاہر اس کا اصل مقصد شوہر پر غصہ کا اظہار تھا ،قرآن کی توہین مقصد نہیں تھا اس لئے اس کافر قرار نہیں دیا جائے گا ،تاہم اس عورت پر لا زم ہے کہ فوری طور پر توبہ استغفار کرے ،آیندہ اس طرح کی حرکا ت سے اجتناب کرے ، ۲۔ اگر عورت شوہر کی نافرمانی سے توبہ کرے آیندہ اطاعت کا وعدہ کرے اور شوہر کو اس پر اعتماد آجائے تو اس کو نکاح میں رکھا جاسکتا ہے ۔

حوالہ جات
رد المحتار (14/ 44) ( قوله وكذا لو وطئ المصحف إلخ ) عبارة المجتبى بعد التعليل المنقول هنا عن الشمني : هكذا قلت فعلى هذا إذا وطئ المصحف قائلا إنه فعل كذا أو لم يفعل كذا وكان كاذبا لا يكفر لأنه يقصد به ترويج كذبه لا إهانة المصحف ا هـ لكن ذكر في القنية والحاوي : ولو قال لها ضعي رجلك على الكراسة إن لم تكوني فعلت كذا فوضعت عليها رجلها لا يكفر الرجل لأن مراده التخويف وتكفر المرأة .مراده التخويف ينبغي أن يكفر ، ولو وضع رجله على المصحف حالفا يتوب ، وفي غير الحالف استخفافا يكفر . ومقتضاه أن الوضع لا يستلزم الاستخفاف ، ومثله في الأشباه حيث قال : يكفر بوضع الرجل على المصحف مستخفا وإلا فلا .ا ه ويظهر لي أن نفس الوضع بلا ضرورة يكون استخفافا واستهانة له ، ولذا قال لو لم يكن مراده التخويف ينبغي أن يكفر : أي لأنه إذا أراد التخويف يكون معظما له لأن مراده حملها على الإقرار بأنها فعلت ، لعلمه بأن وضع الرجل أمر عظيم لا تفعله فتقر بما أنكرته ، أما إذا لم يرد التخويف فإنه يكفر لأنه أمرها بما هو كفر لما فيه من الاستخفاف والاستهانة واللہ سبحانہ تعالی اعلم احسان اللہ شائق عفااللہ عنہ

احسان اللہ شائق

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

14/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے