021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اپنی ڈیوٹی دوسرے سے کروانے کا حکم
56624اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میں ایک ٹیچر ہوں اور میں اگر خود ڈیوٹی نہ کروں اور میں کسی کو پیسے دو کہ تم میری ڈیوٹی کرو اور میری آدھی تنخواہ تم لیا کرو اور اس میں پڑھانے کی صلاحیت بھی ہو، تو کیا بقیۃ تنخواہ میرے لیے جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب ملازم کسی تعلیمی ادارے کے ساتھ منسلک ہوتا ہے تو یہ معاہدہ کرتا ہے کہ وہ خود ہی کام سرانجام دے گا اس لیے وہ اپنی اہلیت ظاہر کرتا ہے، اب دوسرے کو ڈیوٹی پر بھیجنا اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جو کہ جائز نہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃالمرغینانی رحمہ اللہ: "وإذا شرط على الصانع أن يعمل بنفسه ليس له أن يستعمل غيره"؛ لأن المعقود عليه العمل في محل بعينه فيستحق عينه كالمنفعة في محل بعينه "وإن أطلق له العمل فله أن يستأجر من يعمله"؛ لأن المستحق عمل في ذمته، ويمكن إيفاؤه بنفسه وبالاستعانة بغيره بمنزلة إيفاء الدين. (الهداية :3/ 233) قال علي حيدر خواجه أمين أفندي رحمہ اللہ: (المادة 571) الأجير الذي استؤجر على أن يعمل بنفسه ليس له أن يستعمل غيره مثلا لو أعطى أحد جبة لخياط على أن يخيطها بنفسه بكذا دراهم، فليس للخياط أن يخيطها بغيره. (درر الحكام في شرح مجلة الأحكام :1/ 657)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسلام الدین صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب