56768 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان |
سوال
اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو گائے یا بکری دے،اور ان کو یہ کہے کہ اس کو آدھے پے پالنا،یعنی تمہارا اور میرا اس جانور میں آدھا آدھا ہے۔ایک بچہ میرا اور دوسرا تمہارا ہوگا، اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟اگر جائز ہے تو وجہ بتائیں،اور جائز نہیں تو پھر بھی وجہ بتائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گائے یا بکری کو پالنے کے لیے نصف حصے پر دینا شرعا جائز نہیں، اس سے اجارہ فاسد ہوتا ہے؛اس لیے کہ پتہ نہیں جانور بچہ جنے گا یا نہیں،اگر جنے گا تو معلوم نہیں کتنے جنے گا۔لہذا جانور بستور مالک کی ملکیت میں ہے اور اجیر نے اسے جتنا چارہ اپنی ملکیت میں سے کھلایا، اس کی قیمت اور جتنے دن خدمت کی، اس کی اجرت مالک اجیر کو ادا کرے۔دوسری طرف اجیر نے اس جانور کا جتنا دودھ وغیرہ استعمال کیا، اتنا ہی دودھ یا اس کی قیمت مالک کو ادا کرے۔
حوالہ جات
---
فضل حق: افتاء
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
08/03/1438
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | فضل حق صاحب | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب |