سوال:کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ ایک آدمی اورایک عورت کی شادی ہوگئی،ان کاایک بچہ بھی ہے،ابھی ان کوپتہ چلا کہ وہ دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کے سگے بہن بھائی ہیں،اب ان کےرشتہ کاکیاحکم ہے؟اوراس بچہ کے نسب کاکیاحکم ہے؟
o
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بہن سے نکاح کرناشرعاناجائز اورحرام ہے،اگرکسی نے کرلیا تویہ نکاح فاسدکے حکم میں ہے،نکاح فاسدمیں بچہ کانسب ثابت ہوتاہے،لہذاصورت مسؤلہ میں ان دونوں پرفوری طورپرازدواجی تعلقات کوختم کرنالازم ہے،البتہ بچے کانسب اس کے والد سےثابت ہے۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج 6 / ص 177):
”وأما النكاح الفاسد ، فلا حكم له قبل الدخول ، وأما بعد الدخول ، فيتعلق به أحكام منها ثبوت النسب ومنها وجوب العدة ، وهو حكم الدخول في الحقيقة ومنها وجوب المهر “
الفتاوى الهندية (ج 11 / ص 307):
”رجل مسلم تزوج بمحارمه فجئن بأولاد يثبت نسب الأولاد منه عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى خلافا لهما بناء على أن النكاح فاسد عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى باطل عندهما كذا في الظهيرية. “