59074 | وصیت کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
میرے والدِ محترم صاحب کا دو سال قبل انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں مرحوم کی زوجہ ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ میری ایک بیوی م کو طلاق ہوگئی ہے، اس سے میرا ایک بیٹا ہے۔ میں نے دوسری شادی کی، اس سے بھی ایک بیٹا ہے )ار (۔ ہم تین منزلہ مکان میں رہتے ہیں، میری والدہ یہ وصیت کرنا چاہتی ہے کہ ہماری تین منزلہ مکان میں سے سیکنڈ فلور کا کرایہ میرے بیٹے انس کو ملے؛ اس لیے کہ انس کی اپنی والدہ مطلقہ ہوکر گھر سے چلی گئی ہے ، اس رقم سے انس کے اخراجات پورے ہوں گے۔ تنقیح: سائل نے فون پر بتایا کہ مذکورہ بالا مکان ہمارے مرحوم والد صاحب کا تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالا مکان چونکہ آپ کے والد صاحب کے ترکہ میں شامل ہے، اور اس میں ان کے تمام ورثاء کا حق ہے، اس لیے والد صاحب کی میراث تقسیم ہونے سے پہلے ہی آپ کی والدہ محترمہ کا آپ کے بیٹے (انس) کے لیے اس مکان کے دوسرے فلور کے کرایہ کی وصیت کرنا درست نہیں ہے۔البتہ اگر اس مکان کو شریعت کے مطابق آپ کے مرحوم والد صاحب کے تمام ورثاء کے درمیان تقسیم کیا جائے تو اس کے بعد آپ کی والدہ صاحبہ صرف اپنے حصےمیں سے اور وہ بھی صرف اُس حصے کے ایک تہائی کے بقدرکی اپنے پوتے کے لیے وصیت کرسکتی ہے۔
حوالہ جات
الفتاوی الہندیۃ ) 6/90( وشرطہا کون الموصی اھلاً للتملیک.
عبداللہ ولی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
25/10/1438
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |