021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دیور سے پردہ کرنے کا حکم
60341جائز و ناجائزامور کا بیانپردے کے احکام

سوال

ایک گھرانہ ہے جس میں دینی ماحول نہیں اور ماحول نہ ہونے کی وجہ سے خواتین پردہ نہیں کرتیں اور بھابھی اور دیور سب اکٹھے رہتے ہیں تو کیا کریں؟ شریعت میں کچھ گنجائش ہے ؟ رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دیور اور جیٹھ کا شمار غیر محرموں میں ہے اور غیر محرموں سے پردہ کرنے کا حکم ہےاور دیور سے خاص طور پر پردہ کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے،چنانچہ ایک روایت میں دیور کو موت قراردیا ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ دیور سے بے پردگی میں فتنے کا زیادہ اندیشہ ہوتاہے،اس لیےدیور کے سامنے بے پردہ جانے سے اجتناب کرنا واجب ہے، اس کی کسی حال میں گنجائش نہیں۔البتہ اگربھائی ایک ساتھ رہتے ہوں ،تو ایسی صورت میں چونکہ گہرا پردہ نبھ نہیں سکتا،اس لیےحکم یہ ہے کہ خواتین اگر ہر وقت ایک بڑی چادر سے پردے کا اہتمام کریں نیز ضرورت کے وقت بھی ہنسی مذاق اور بےتکلفی کے ساتھ بات کرنے سے اجتناب کریں ،دیور کے سامنے چہرہ نہ کھولیں اور ایک کمرہ میں نہ ہونے دیں تو اس کی گنجائش ہے،ان امورکی پابندی کے ساتھ بوقت ضرورت بقدر ضرورت بات کرنے میں بھی مضائقہ نہیں۔
حوالہ جات
" حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والدخول على النساء» فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: «الحمو الموت»" (صحيح البخاري :7/ 37) قال الامام النووی ؒ: (الحمو الموت) قال الليث بن سعد الحمو أخو الزوج وماأشبهه من أقارب الزوج بن العم ونحوه اتفق أهل اللغة على أن الاحماء أقارب زوج المرأة كأبيه وعمه وأخيه وبن أخيه وبن عمه ونحوهم والأختان أقارب زوجة الرجل والأصهار يقع على النوعين وأما قوله صلى الله عليه وسلم الحمو الموت فمعناه أن الخوف منه أكثر من غيره والشر يتوقع منه والفتنة أكثر لتمكنه من الوصول إلى المرأة والخلوة من غير أن ينكر عليه بخلاف الأجنبى والمراد بالحموهنا أقارب الزوج غير آبائه وأبنائه فأما الآباء والأبناء فمحارم لزوجته تجوزلهم الخلوة بها ولايوصفون بالموت وانما المراد الأخ وبن الأخ والعم وابنه ونحوهم ممن ليس بمحرم وعادة الناس المساهلة فيه ويخلو بامرأة أخيه فهذا هو الموت وهو أولى بالمنع من الأجنبي لماذكرناه فهذا الذي ذكرته هو صواب معنى الحديث۔" (شرح النووي على مسلم:14/ 153) "حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الحَمْوَ، قَالَ: "الحَمْوُ المَوْتُ" وَفِي البَاب عَنْ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَمْرِو بْنِ العَاصِ.: حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا مَعْنَى كَرَاهِيَةِ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ"، " وَمَعْنَى قَوْلِهِ: "الحَمْوُ"، يُقَالُ: هُوَ أَخُو الزَّوْجِ، كَأَنَّهُ كَرِهَ لَهُ أَنْ يَخْلُوَ بِهَا " , (ت) 1171 [قال الألباني]: صحيح (المسند الموضوعي الجامع للكتب العشرة :16/ 153)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب