021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر شادی شدہ بھائی کی میراث کا مسئلہ نیز اپنے حصہ میراث سے دستبرداری کابہتر طریقہ۔
61358میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہم تین بھائی اور ایک بہن ہیں ، ایک بھائی غیر شادی شدہ بھی تھے ، جن کا انتقال ہوگیا ہے ، میرے مرحوم بھائی (حمید)اور میرے دوسرے بھائی (سعید)کےنام مشترکہ طورپر ایک پلاٹ الاٹ ہوا تھا جس پر بعد ازاں میرے بھائی (سعید) نے اپنی رقم سے ایک منزلہ بلڈنگ تعمیر کروائی ۔ والدین پہلے ہی انتقال کرچکے ہیں ،اور ہماری عمر 95۔80سال ہے ۔ اب ہم تین بھائی اور ایک میں (بہن ) ہوں، اب تینوں بھائیوں (سعید، وحید اور جلیل)نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا قانونی اور شرعی حصہ مرحوم بھائی کے٪ 50جائداد میں بنتاہے وہ میرے نام دست بردار ہوکر مجھے دلادیں ۔ اسی سلسلے میں دوبھائیوں(سعید اور وحید) نے دست برداری کے پیپر ز پر دستخط کردیئے ہیں ، جبکہ ایک بھائی (جلیل) کو ان کی اولاد نے دستخط کرنے سے منع کردیا ہے ، جبکہ وہ سب سے بڑے تقریبا 95 سالہ ہیں ۔ اب اس بات کا اندیشہ ہے کہ کسی بھی وقت اللہ تعالی کاحکم کسی بھی بھائی یابہن کے لئے آگیا تو کیااس بھائی /بہن کا شرعی حق اسی کی اولاد کو مل سکے گا ۔ نیز جوبھائی لاولد ہیں ان کے حصہ کو کس طرح تقسیم کیاجائے گا ؟ امید ہے کہ میری شرعی رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقع دیں گے ۔ تنقیح: پلاٹ حمید صاحب اور سعید صاحب نے مل کر خریدا تھا، دونوں کا حصہ نصف نصف تھا، حمید صاحب والدین کی وفات کے بعد لا ولد فوت ہو چکے ہیں، سعید صاحب نے مکمل طور پر اپنی رقم سے اس پلاٹ (رقبہ 422 مربع گز) پر ایک مکان تعمیر کروایا ہے، بقیہ دو بھائی وحید اور جلیل ہیں، وحید نے بہن کے حق میں حمید کی میراث میں اپنے حق سے دستبرداری کے پیپرز پر دستخط کر دئے ہیں، سعید نے بھی اپنے ذاتی حصے (پلاٹ میں حصے اور بلڈنگ) بمع حمید کی میراث میں حصے سے بہن کے حق میں دستبرداری کے پیپرز پر دستخط کر دئے ہیں، جبکہ جلیل کے بیٹے والد کو سائن کرنے سے روک رہے ہیں، انہوں نے ابھی تک سائن نہیں کئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت انتقال منقولہ غیر منقولہ جائداد نقدی اور چھوٹا بڑا جوبھی سامان اپنی ملک میں چھوڑا ہے سب مرحوم کا ترکہ ہے ، اگر مرحوم کا کل مال مذکورہ پلاٹ میں آدھا حصہ ہی ہے تو زمین کے آدھے حصے اور پوری عمارت کے مالک تو سعید صاحب ہیں ، اور بقیہ آدھے پلاٹ کا مالک مرحوم بھائی ہے ،اس کاشرعی حکم یہ ہے کہ اوّلاًاس میں سے کفن دفن کا خرچہ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرضہ ہو تو اس کو ادا کیاجائے ، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو توقرض کی ادائیگی کے بعد ایک تہائی (1/3)مال کی حد تک اس وصیت پر عمل کیاجائے ، اس کے بعد ترکہ کو مساوی سات حصوں میں تقسیم کرکے تینوں بھائیوں میں سے ہرایک کو دودو حصے اور بہن کو ایک حصہ دیا جائے گا ۔ اب بھائیوں میں سے جو بھائی زندگی میں اپنا حصہ(خواہ مرحوم بھائی کی میراث کا ہو یا اس نے خود خریدا ہو) بہن کو دے کرحصہ میراث سے بہن کے حق میں دست بردار ہوناچاہےتو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ میراث میں اس کا جو حق بن رہاہواس حصہ کومعمولی قیمت لیکر بہن کےہاتھ فروخت کردے ،اگر ایسا کرلے تو بہن اس حصہ کی مالک بن جائے گی، اورجوبھائی اپناحصہ سے بہن کے حق میں دست بردارنہ ہو اس کاحصہ زندگی میں اس کے حوالے کیاجائے ، لیکن اگروہ حصہ وصول کئے بغیر فوت ہوگیا تو اس کاحصہ فوت ہونے کے بعد اس کی اولاد کو مل جائے گا ۔ کیونکہ میراث کے حق سے فقط دستبرادار ہونے سے میراث کا حق ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کے لئے مذکورہ بالا طریقہ اختیار کیا جائےگا۔نیز جوبھائی لاولد ہےاس کے انتقال کی صورت میں اس کاترکہ انتقال کے وقت زندہ ورثہ میں تقسیم کیاجائے گا ۔
حوالہ جات
و فی الأشباه والنظائر (ج 1 / ص 350، المکتبۃ الشاملۃ): " لو قال الوارث : تركت حقي لم يبطل حقه إذ الملك لا يبطل بالترك و الحق يبطل به حتى لو أن أحدا من الغانمين قال قبل القسمة : تركت حقي بطل حقه ۔"فقط
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمران مجید صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب