021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کے نیچے بنات کا مدرسہ بنانا
61740وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

ہمارے محلہ کے ایک مسجد کے صحن کے نیچے امام صاحب بنات کا مدرسہ بنایا ہے، جہاں پر بالغ بچیوں اور معلمات کا آناجانا ہوتا ہے، بے پردگی بھی ہوتی ہے، کیا شرعاً اس طرح مسجد کے نیچے مدرسہ بنانا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 مسجد کے  نیچے باقاعدہ طور پر  بنات کا  مستقل مدرسہ بنانا  درج ذیل  وجوہ سے جائز نہیں:

 اول: مسجد بنانے سے پہلے اگر مستقل مدرسہ بنانے کی نیت نہیں تھی تو مسجد کے نچلے حصہ کو مدرسہ میں تبدیل کرنا مصالحِ وقف کے خلاف ہے، کیونکہ مسجد کا نچلا  حصہ بھی شرعاً مسجد کے ہی حکم میں ہوتا ہے۔

دوم: مسجد میں مردوں اور عورتوں کی آمدورفت کی وجہ سے فتنہ کا شدید اندیشہ ہے، خصوصاً مذکورہ صورت میں سوال میں تصریح کے مطابق پردے کا اہتمام نہ ہونے کی وجہ سے اور بھی زیادہ مفاسد پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

سوم: مدرسہ میں  چونکہ بالغ بچیاں بھی پڑھتی ہیں اور بعض اوقات  ان کے ناپاکی کے ایام شروع ہو جاتے  ہیں، جس سے مسجد کی بے ادبی ہوتی ہے،  کیونکہ مسجد میں ناپاکی کی حالت میں ٹھہرنا بالکل جائز نہیں۔

البتہ اگر اہلِ محلہ کو واقعتاً مدرسہ کی ضرورت ہو تو  نابالغ اورچھوٹے بچوں اور بچیوں کو دینی تعلیم دینے کے لیے مسجد کی جگہ کو استعمال کرنا فی نفسہ جائز ہے، لیکن وہ جگہ بدستور مسجد کے ہی حکم میں رہے گی، لہذا ایسی صورت میں مسجد کے آداب کی رعایت رکھنا ضروری ہے۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية (2/ 462):

لا يجوز له أن يبني حوانيت في حد المسجد أو في فنائه لأن المسجد إذا جعل حانوتا ومسكنا تسقط حرمته وهذا لا يجوز والفناء تبع المسجد فيكون حكمه حكم المسجد كذا في محيط السرخسي۔

 

              محمد نعمان خالد

    دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

   11/جمادی الاولی1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب