021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ڈیجیٹل تصویر کا حکم
62208.1جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موبائل سےتصویر کھینچنا صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ڈیجیٹل تصویر کے بارے میں علماء کرام کی تین آراء ہیں: پہلی رائےیہ ہے کہ یہ حرام تصویر کے حکم میں نہیں بلکہ سایہ یا پانی اورشیشےمیں دکھائی دینے والے عکس کی مانندہے،لہذا جس چیز کا عکس اور سایہ دیکھنا جائز ہے اس کی ڈیجیٹل تصویر کھینچنا بھی جائز ہے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ یہ عام پرنٹ والی تصویر کی طرح ہے اورصرف ضرورت کے موقع پر جائز ہے۔ تیسری رائے یہ ہے کہ اگر چہ یہ اپنی حقیقت کے لحاظ سے تصویر ہی ہے،لیکن اس کے تصویر ہونے یا نہ ہونے میں علماء کرام کی آراء مختلف ہیں،اس لیے صرف شرعی ضرورت جیساکہ جہاد کی ضروریات،دین کے خلاف پروپیگنڈوں سے دفاع اور صحیح دینی معلومات کی فراہمی کی خاطر یا اس کے علاوہ کسی واقعی اور معتبر دینی یا دنیوی مصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو بنانے کی گنجائش ہے جن میں تصویر ہونے کے علاوہ کوئی اور حرام پہلو مثلا عریانیت،موسیقی یا غیر محرم کی تصاویر وغیرہ نہ ہوں۔ ہم اس تیسرے موقف کو راجح سمجھتےہیں،لہذا کسی معتبر اور واقعی دینی یا دنیوی ضرورت یا مصلحت کی خاطر موبائل سے تصویر یا ویڈیوبنانے کی گنجائش ہے،لیکن بلا ضرورت محض شوقیہ طور پر موبائل سے تصویر یا ویڈیو بنانا صحیح نہیں ہے۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ و تعالی أعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب