03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلباء اور طالبات کی مخلوط کھیلوں کا حکم
62484جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

عصری اسکولوں میں تفریحی ، طبی سرگرمیوں کے نام پر وقتا فوقتا بچوں کی دوڑ، سائیکل ریس، دوسرے شہروں کی سیر اورمختلف کھیلوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں جس میں طلبہ و طالبات کا اختلاط بھی ہوتا ہے، اس کے لئے شرعی حکم کیا ہوگا؟ کیا مسلمان انتظامیہ کو اختلاط سے بچاتے ہوئے دونوں صنفوں کے لئے ان کاموں کو کرانا چاہئے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچوں اور بچیوں کے لیے ضرورت کے بقدر پردے کا اہتمام کرتے ہوئے مناسب کھیلوں اورتفریحی پروگراموں کا انتظام کرنا جائز ہے، لیکن طلبہ و طالبات کے درمیان کھیلوں کے مخلوط پروگرام کروانا جائز نہیں۔ لڑکیوں کے کھیل ان کی مناسبت سے ہونے چاہیئں، ہر کھیل میں ان کو شامل کرنا ان کی فطری ساخت کے بھی خلاف ہے۔

حوالہ جات

...

محمدنعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

18/جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب