سوال: مریض مرض الموت کو اس لئے قتل کرنا کہ اس کے اعضاء دیگر مریضوں کے کام آ جائیں گے صحیح ہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی کو بھی بغیر کسی شرعی حکم کےقتل کرنا جائز نہیں ہے، چاہےوہ کوئی بیمارہو یا تندرست ہو،چاہے اس کی وجہ سے اور مریضوں کا فائدہ ہو یا نہیں۔حتی کہ اگر اس مریض نے خود بھی اجازت دے دی تب بھی اس کا قتل جائز نہیں ہے، اور اگر کسی نے قتل کر دیا تو اس پر دیت واجب ہو گی۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (6 / 591)
"قال لغيره اقتلني فقتله تجب الدية في ماله في الصحيح لأن الإباحة لا تجري في النفوس سقط القصاص للشبهة"
الفتاوى الهندية (5 / 338)
"مضطر لم يجد ميتة وخاف الهلاك فقال له رجل اقطع يدي وكلها أو قال اقطع مني قطعة وكلها لا يسعه أن يفعل ذلك ولا يصح أمره به كما لا يسع للمضطر أن يقطع قطعة من نفسه فيأكل كذا في فتاوى قاضي خان"