021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ادویات میں الکحل کا استعمال
67833شراب کے احکامالکحل کے احکام

سوال

ایک دوا میں الکحل ہے،کیا  وہ  دوا  استعمال کرنا صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الکحل مختلف ذرائع سے حاصل ہوتا ہے،اگر ادویات میں  موجود الکحل انگور اور کھجور کے علاوہ دوسرے چیزيں جیسے:گندم،سبزیاں وغیرہ سے بنی ہو تو ان کا استعمال جائز ہے ،بشرطیکہ اس میں نشہ نہ ہو،اور اگر انگور اور کھجور سے بنی ہوئی ہو تو اس کا استعمال ناجائزوحرام ہے ،اور اس کا ایک قطرہ بھی ناپاک اورنجس ہے،ہاں اگر بیماری ایسی ہو جس میں جان یا عضو تلف ہو یا شدید مشقت پیدا ہونے کا اندیشہ ہو،اور کوئی مسلمان ،عادل طبیب یہ بتلائے کہ اس بیماری کا کوئی اور متبادل  علاج نہیں ہے،تو اس صورتحال میں  اس کے استعمال کی بامر مجبوری گنجائش ہو سکتی ہے ۔

واضح رہے کہ آجکل صنعتی مقاصد کے لئے الکحل مصنوعی طریقہ پر بنایا جاتا ہے،کیونکہ انگور اور کھجور کا الکحل بہت مہنگا پڑتا ہے،لہذا ہر قسم کے ادویات،غذاؤں،فرفیومز میں اس کے استعمال کی گنجا ئش ہے،بشرطیکہ وہ  الکحل نشہ آور نہ ہو۔

حوالہ جات
  عن ابن عباس ﷜قال :حرمت الخمر قليلها وكثيرها وما أسكر من كل شراب.   (السنن للنسائی:8/725)
وقال في الجامع الصغير : وماسوي ذلك [أي    ما سوي الخمر والسكر ونقيع الزبيب والطلاء وھو الباذق والمنصف]   من الأشربة فلا بأس به…..وھو نص  علي أن ما يتخذ من الحنظة والشعير والعسل والذرة حلال عند أبي حنيفة  رحمه الله.(فتح وقال العلامة المفتي محمد تقي العثماني حفظه الله :فإ ن كانت الكحول المستعملة في الادوية متخذةمن غير  العنب والتمر فإن تناولھا جائز فی مذھب ابی حنیفۃ رحمہ اللہ ما لم یبلغ حد الاسکار ،ویمکن أن یؤخذ بقولھما   لحاجۃ التداوی .أما اذا کانت  الکحول متخذۃ  من العنب أو التمر ،فلا یجوز استعمالھا إلاإذا اخبر طبیب عدل  إنہ لیس لہ دواء آخر؛لأن التداوی با لمحرم یجوز عند أبی حنیفۃ فی ھذہ الحالۃ۔ (بحوث فی قضایا فقھیۃ المعاصرۃ:1/340)

کلیم اللہ

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

21/ربیع الثانی1441ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

کلیم اللہ بن حبیب الرحمن

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب