021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پراپرٹی کی تقسیم کی ایک صورت کا حکم(موروثی پراپرٹی میں شرکت کادعوی )
68922شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

میرے والد صاحب کا انتقال 2009 میں ہوا تھا، ہم سات بھائی  اور دو بہنیں ہیں ۔تمام کاروبار والد صاحب کی ملکیت تھا،جس میں ہم چھ بھائی ان کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے اور ایک بھائی محمد خالد کینیڈا میں جاب کررہے تھے اور تا حال وہی   ہیں ۔والد صاحب کی زندگی میں کچھ پراپرٹی خریدی گئی اور کچھ پراپرٹی والد صاحب  کے انتقال کے بعد لی گئی اور آج تک جو بھی پراپرٹی بھی لی گئی وہ والد صاحب کے کاروبار سے ہی لی گئی ہے۔جس سے ہم سب بھائی منسلک ہیں  اور اب تک ہم بہن بھائیوں میں میراث تقسیم نہیں ہوئی ہے۔

چھوٹا بھائی ( محمدخالد) جو کینیڈا میں مقیم ہے،انہوں نے والد صاحب کی زندگی میں  کچھ رقم بھیجی اور کچھ رقم والد صاحب کی وفات کے بعد  بھیجی جو کہ والد صاحب کے کاروبارمیں وقتاً فوقتاً استعمال کی گئی اور والد صاحب کے کاروبار سے ہی کچھ پراپرٹی بھائی محمد خالد  اور ان کی اہلیہ کے نام سے لی گئی۔

ایک مکان جوکہ زکی بھائی کے دوست حماد کا تھا،وہ ملک سے باہر جانے کی وجہ سے ہمارے پاس امانتاً رکھواگئے تھے۔کچھ عرصہ بعد تین بھائیوں کی فیملیز اس گھر میں منتقل ہوگئیں۔کچھ عرصہ بعد والد صاحب اور بھائیوں کا اس  مکان کو  خریدنے کا ارادہ ہوا۔چونکہ مالک (حمادصاحب) زکی بھائی کےدوست تھے تو انہوں نے اپنے طور  پر اس مکان کا سوا دس لاکھ روپے میں سودا طے کرلیااور سن 2005 میں پانچ لاکھ نوے ہزار روپے بذریعہ منی ایکسچینج ان کو بھیج دیے گئے۔یہ مکان چونکہ قادیانی کا تھا،اسلیے خالد بھائی جوکہ کینیڈا میں مقیم ہیں ،انہیں جیسے ہی پتہ چلا کہ کچھ رقم ادا کردی گئی ہےتو انہوں نے بقایا رقم چار لاکھ دس ہزار روپے  ان کے اکاؤنٹ میں بھیج دیے،تاکہ مکان والد صاحب کی ملکیت  میں شامل ہوجائے۔

سن 2019 کے آخر میں زکی بھائی کی زبانی یہ بات سامنے آئی کہ میں نے جو رقم پانچ لاکھ نوے ہزار روپے بھیجی تھی ،اس میں سے تین لاکھ روپے میری اہلیہ کے تھے جو کہ میں نے والد صاحب کو ساتھ لے جاکر منی ایکسچینج سے بھیجے تھے۔اس دورانیے میں یہ بات انہوں نے کسی کو نہیں بتائی ۔لیکن اب والد صاحب کی وفات کے دس سال بعد جب وراثت کی تقسیم اور کاروبار کی شراکت داری کو ختم کرنے کا موقع آیا ،تو اس مکان کی تقسیم کو اس شکل میں ہمارے سامنے لایا گیایعنی زکی بھائی کی اہلیہ کا حصہ  30 فیصد ،خالد بھائی کینیڈا والے  کا 41 فیصد اور بقایا 29 فیصد کے تمام بھائی بہن حقدار قرار دیے گئے۔کیا یہ تقسیم درست ہے؟

تنقیح:کینیڈا  میں مقیم بھائی نے جو مکان کے 4 لاکھ دس ہزار روپے ادا کیے تھے ،وہ اس نیت سے ادا کیے تھے کہ یہ مکان   والد صاحب کی پراپرٹی میں شامل ہوجائے ۔خود خریدنے کی نیت سے ادا نہیں کیے تھے۔

2۔اسی طرح جو بھائی کینیڈا میں مقیم ہیں اور جو رقم وہ  بھیجتے رہے ہیں ،وہ رقم والد صاحب کے کاروبار میں استعمال کی گئی اور کاروبار ہی  سے کچھ پراپرٹی ان کی اور ان کی اہلیہ کے نام سے خریدی گئی تھی ،کیا وہ پراپرٹی بھی وراثت میں شامل ہے  یا وہ ان کی ذاتی ملکیت ہے؟واضح رہے کہ جو رقم کینیڈا والے بھائی سے لی گئی تھی وہ کاروبارکی مد میں لی گئی تھی،پراپرٹی کی خرید و فروخت کےلیے نہیں لی گئی تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 سوال میں ذکرکردہ مکان کی جو تقسیم آپ حضرات نے کی ہے وہ شرعاً درست نہیں ہے۔اس لیے کہ آپ کے بھائی ( زکی صاحب) نے جو تین لاکھ روپے اپنے اہلیہ  کے پیسوں میں سے ادا کیے تھے وہ گویا انہوں نے ان سے قرض لےکر ادا کیے تھے (جیساکہ وقتی ضرورت کےلیے عام طور پر کسی سےکچھ رقم لےکر ادا کی جاتی ہے)۔لہذا اس رقم سے ان کی اہلیہ کی اس مکان میں شرکت ثابت نہیں ہوگی۔اس لیے کہ شرکت ِ ملک کے ثبوت کےلیے ضروری ہے کہ سب شرکاء کی طرف سے کوئی سببِ ملک پایا جائے ،جو کہ یہاں نہیں پایا گیا۔

نیز کینیڈا میں مقیم بھائی نے جو رقم بھیجی تھی وہ بھی مشترکہ پراپرٹی میں شامل کرنے کی نیت سے بھیجی تھی ۔لہذا پورا مکان تمام ورثاء میں شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔البتہ اگر آپ کے بھائی گواہوں سے یہ بات ثابت کردیں کہ انہوں نے تین لاکھ روپے اپنی اہلیہ کے پیسوں میں سے ادا کیے تھے تو یہ رقم آپ لوگوں کے ذمے قرض ہوگی ۔جس کی ادائیگی بہرحال آپ لوگوں پر لازم ہوگی۔

2۔اسی طرح مشترکہ کاروبار سے جو پراپرٹی کینیڈا والے بھائی اور ان کی اہلیہ کے نام پر خریدی گئی وہ بھی مجموعی ترکہ میں شامل ہوگی  اور تمام ورثاء میں شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (5/ 161)
 القرض (هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة….(وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك (لا في غيره) من القيميات كحيوان وحطب وعقار وكل متفاوت لتعذر رد المثل.
  الفتاوى الهندية (2/ 301)
الشركة نوعان شركة ملك وهي أن يتملك رجلان شيئا من غير عقد الشركة بينهما كذا في التهذيب وشركة الملك نوعان شركة جبر وشركة اختيار۔۔۔۔۔ وشركة الاختيار أن يوهب لهما مال أو يملكا مالا باستيلاء أو يخلطا مالهما كذا في الذخيرة أو يملكا مالا بالشراء أو بالصدقة كذا في فتاوى قاضي خان أو يوصى لهما فيقبلان كذا في الاختيار شرح المختار
المجلة (ص: 206)
الأموال المشتركة شركة الملك تقسم حاصلاتها بين أصحابها على قدر حصصهم فإذا شرط أحد الشريكين في الحيوان المشترك شيئا زائدا على حصته من لبن ذلك الحيوان أو نتاجه فلا يصح

  طلحہ بن قسم

   دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

02/07/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب