021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مردوں کےلیے پھولوں اور نوٹوں کے ہار پہننے کاحکم
68630جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

آج کل مردوں اور عورتوں میں پھولوں کا ہار پہننے کا رواج ہے ،اسی طرح نوٹوں کا ہار پہنا جاتاہے۔ایسے ہاروں کے  استعمال کا  مردوں کے لیے کیا حکم ہے؟عورتوں سے مشابہت کے زمرے میں آئےگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شادی یا خوشی وغیرہ کے موقع پرپھولوں اور نوٹوں کے ہار پہننے میں بہت سے مفاسد پائے جاتے ہیں،مثلاً نام ونمود،نوٹوں کے ہار میں تصویر کی نمائش ،ان  کا التزام کرنا  اور نہ کرنے والوں پر ملامت کرنا وغیرہ۔نیز جو مباح چیز رسم اور ایک لازمی  چیز کی حیثیت اختیار کرلےاس سے اجتناب لازم ہے۔مسلمانوں میں یہ رسمیں غیر مسلموں کی طرف سے آئی ہیں۔اس وجہ سے اس کی قباحت اور  بھی بڑھ جاتی ہے،لہذا ان مواقع پر پھولوں اور نوٹوں کے ہار پہننے سے اجتناب کرنا چاہیے۔البتہ اگر کہیں یہ تمام مفاسد نہ ہوں تو وہاں ایک آدھ صرف پھولوں کا  ہار پہننا ممنوع نہیں  بشرطیکہ  اس کو مستقل رسم نہ بنا لیا جائے ۔

حوالہ جات
سبل السلام (4/ 175)
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تشبه بقوم فهو منهم" أخرجه أبو داود۔۔۔۔۔ والحديث دال على أن من تشبه بالفساق كان منهم أو بالكفار أو المبتدعة في أي شيء مما يختصون به من ملبوس أو مركوب أو هيئة
فيض القدير (6/ 135)
 (من تشبه بقوم) أي تزيا في ظاهره بزيهم وفي تعرفه بفعلهم وفي تخلقه بخلقهم وسار بسيرتهم وهديهم في ملبسهم وبعض أفعالهم أي وكان التشبه بحق قد طابق فيه الظاهر الباطن (فهو منهم)
 معارف السنن:(4/160)
والبدعة مالم يکن لها أصل فی الکتاب والسنة والاجماع والقياس،ثمّ ترتکب علی قصد انها قربة وما لم يقصد بها القربة لا تسمّی بدعة،فالامور الرّائجةفی العرس وحفلات الفرح وعقود النکاح علی خلاف السنة لا تسمّی بدعة،فانها ليست علی قصد القربة،نعم انها أمور إذا کان فيها صرف ولغو فتمنع من جهة أخری۔

  طلحہ بن قاسم

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

20/06/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب