021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عذر کی وجہ سے یا بلاعذر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا
70300روزے کا بیاننذر،قضاء اور کفارے کے روزوں کا بیان

سوال

میری عمر 27 سال سے زیادہ ہے۔ میں نے آج تک کبھی بھی کسی رمضان پورے روزے نہیں رکھے۔ 16 یا 17 سال کی عمر میں مجھے مرگی کی شکایت ہوگئی اور مجھے روازنہ کافی زیادہ مقدار میں ایلوپیتھی دوا کھانا پڑتی تھی جس کی وجہ سے میرے لیے ممکن نہیں تھا کہ میں سارا دن کھائے پئیے بغیر رہوں اور رمضان کے روزے رکھ سکوں؛ اس لیے میں روزے چھوڑتا رہا۔ پھر ایک سال تقریبا 2019 کے رمضان میں دوا کم کھاتا تھا، لیکن روزے رکھنے کی طاقت ہونے کے باوجود غفلت کی وجہ سے سارے روزے نہیں رکھے۔ اس سال 2020 میں رمضان سے کچھ قبل کافی بیمار ہوگیا اور صرف 6 روزے رکھ سکا ہوں۔ برائے مہربانی میری راہنمائی کریں کہ میں ان روزوں کا کفارہ ادا کروں؟ ابھی میں روزے رکھ سکتا ہوں، لیکن لگاتار نہیں، البتہ علاج چل رہا ہے، ان شاء اللہ چند مہینوں میں یہ بیماری ختم ہوجائے گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں آپ نے ہر سال بیماری یا غفلت کی وجہ سے جتنے روزے نہیں رکھے، اب ان سب کی قضا کرنی پڑے گی، قضا روزے مسلسل رکھنا ضروری نہیں۔ البتہ جن روزوں میں بیماری رکاوٹ نہیں تھی، استطاعت کے باوجود محض سستی اور غفلت کی وجہ سے انہیں نہ رکھنے کی وجہ سے آپ گناہ گار ہوئے ہیں، اس کے لیے توبہ و استغفار اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرلیں۔

حوالہ جات

القرآن الکریم:

                        { أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ} [البقرة: 184]

الدر المختار (2/ 406-401):

( وإن أفطر خطأ ) …...…. ( أو لم ينو في رمضان كله صوما ولا فطرا ) مع الإمساك لشبهة

خلاف زفر (أو أصبح غیر ناو للصوم فأكل عمدا ) ولو بعد النية قبل الزوال لشبهة خلاف

                                                                                                                        الشافعی… …… ( قضى ) في الصور كلها ( فقط ).

رد المحتار (2/ 403):

قوله ( لشبهة خلاف زفر ) ….. والأولى التعليل بعدم تحقق الصوم لأن الكفارة إنما تجب على من أفسد صومه والصوم هنا معدوم، وإفساد المعدوم مستحيل وإنما يحسن التمسك للشبهة بعد تحقق الأصل كما في المسألة الآتية، بل الأولى عدم التعرض للكفارة أصلا، ولذا اقتصر في الكنز وغيره على بيان وجوب القضاء كالإغماء والجنون الغير الممتد .

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

29/صفر المظفر/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب