021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دعوی کا حق کب ختم ہوتا ہے؟
70331دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

عبدالاحد نے جو زمین اپنے بڑے بیٹے محمد حنیف کو دی تھی وہ کل زمین محمد حنیف نے سفر حج سے واپسی کے بعد  اپنی زندگی میں اپنے چھ بیٹوں میں تقسیم کردی تھی۔ اس دوران کسی طرح کا کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ تمام بیٹوں نے محمد حنیف کی زندگی میں قبضہ و تصرف بھی حاصل کیا ہے۔

عبدالصمد کا دعوی یہ ہے کہ یہ زمین ھبہ ہی نہیں، اس لیے کہ ھبہ کا کوئی گواہ موجود نہیں۔ حالانکہ ھبہ ہوئے تقریباً چالیس سال سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے۔ اس وقت جو گواہ تھے اب وہ فوت ہوچکے ہیں اور زمین میں تصرف در تصرف در تصرف ہوچکا ہے۔ یعنی پہلے عبدالاحد نے اپنے بیٹوں میں تقسیم کی ، پھر اس کے بیٹوں نے اپنے بیٹوں میں تقسیم کی پھر انہوں نے اپنے بیٹوں میں تقسیم کی ہے اور تمام نے کامل طور پر تصرف بھی کیا ہے۔ کیا عبدالصمد کا یہ دعوی درست ہے ؟ اور اس دعوی کے مطابق والد کا ھبہ ختم ہوکر زمین دوبارہ تقسیم ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ سوال کے مطابق چونکہ عبدالصمد نے بالغ ہونے کے بعد عرصہ دراز تک مذکورہ زمین پر کوئی اعتراض نہیں کیا، جب کہ وہ اس زمین پر اپنے بھائی اور ان کے بعد اپنے بھتیجوں کے مالکانہ تصرف سے باخبر تھا ، اس لیے اب اس زمین پر اس کا دعوی کرنا یا ھبہ کے گواہوں کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔

حوالہ جات
تنقيح الفتاوى الحامدية (4/ 353)
( سئل ) فيما إذا كان بيد زيد عقار متصرف فيه تصرف الملاك من مدة تزيد على أربعين سنة بلا معارض ولا منازع وعمرو مطلع على تصرفه المذكور ولم يدع بذلك على زيد ولا منعه من الدعوى مانع شرعي فهل لا تسمع دعواه بعد ذلك على زيد ولا دعوى وارثه من بعده ويترك في يد المتصرف ؛ لأن الحال شاهد ؟ ( الجواب ) : نعم قال في جامع الفتاوى وقال في البحر عن المبسوط ترك الدعوى ثلاثا وثلاثين سنة ولم يكن مانع من الدعوى ثم ادعى لا تسمع دعواه ؛ لأن ترك الدعوى مع التمكن يدل على عدم الحق ظاهرا .وفي الخلاصة رجل تصرف في أرض زمانا ورجل آخر يرى تصرفه فيها ثم مات المتصرف ولم يدع الرجل حال حياته لا تسمع دعواه بعد وفاته۔

    سیف اللہ

      دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

07/03/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب