021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مطلقہ کی عدت
70359طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

اگر نکاح ختم ہوگیا ہے تو اس کی عدت کیا ہے،پہلی طلاق کے بعد میں نے کوئی عدت نہیں گزاری،براہِ کرم وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عدت تو شوہر کے طلاق دینے کے فورا بعد ہی  خود بخودشروع ہوجاتی ہے،اس لیے جب آپ کے شوہر نے طلاق نامہ بنوایا تھا تب سے آپ کی عدت شروع ہوچکی ہے،حائضہ)جس عورت کو ماہواری آتی ہو) عورت کی عدت تین ماہواریاں ہیں اور جس عورت کو حیض)ماہواری) نہیں آتا اس کی عدت تین مہینے ہیں۔

لہذا شوہر کے طلاق نامہ بنوانے کے بعد اگر آپ کو تین ماہواریاں آچکی ہیں تو آپ کی عدت گزرچکی ہے اور اگر آپ کو حیض نہیں آتا تو پھر تین مہینے گزرنے کی وجہ سے آپ کی عدت گزرچکی ہے،اگرعدت کے دوران شوہر نے رجوع نہیں کیا تو اب آپ اپنی مرضی سے سابقہ شوہر سے یا پھر جہاں چاہیں نکاح کرسکتی ہیں۔

یہ حکم اس عورت کا ہے جوامید سے نہ ہو،جو عورت امید سے ہو اس کی عدت بچے کی ولادت تک ہوتی ہے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية "(1/ 526):
"إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج.
والعدة لمن لم تحض لصغر أو كبر أو بلغت بالسن ولم تحض ثلاثة أشهر كذا في النقاية.....
وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

08/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب