021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کوے کی بیٹ کا حکم
70365پاکی کے مسائلنجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان

سوال

: میرے کپڑوں پر راستے پر چلتے ہوئے ایک بار کوے نے بیٹ کردی تھی، جس کی مقدار تقریباً پانچ روپے کے چھوٹے سکے جتنی تھی۔ میں اس کا دھونا بھول گیا اور انہی کپڑوں میں دونمازیں پڑھ لیں۔ بعد میں یاد آنے پر اس کو دھولیا۔ میں نمازوں میں صاحب ترتیب ہوں۔اب میر ے لیے کیا حکم ہے؟ کیا میں ان نمازوں کو لوٹادوں؟ میں نے سنا ہے کہ نجاست کی اتنی تھوڑی مقدار معاف ہوتی ہے۔ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کوے کی بیٹ خفیف نجاست ہے۔خفیف نجاست  کپڑے یا بدن کے جس حصے پر لگے،اگر وہ نجاست اس حصے کے ایک چوتھائی سے کم ہو تو وہ معاف ہے، اور اگر چوتھائی یا اس سے زیادہ ہو تو پھر معاف نہیں۔ مثلاًکپڑے کے دامن، آستین، چادر یا شلوار کے ایک طرف پر نجاست لگی ہو یا بدن کے کسی عضو پر نجاست لگی ہو اور وہ اس حصے کی چوتھائی سے کم ہو تو معاف ہے۔

  مذکورہ صورت میں کوے کی بیٹ کی جو مقدار لکھی ہے وہ معاف ہے، لہذا جو نمازیں اس نجاست کے ساتھ پڑھی ہیں ان کو لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ 

حوالہ جات
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 65)
وأما الخفيفة فكبول الفرس وكذا بول ما يؤكل لحمه وخرء طير لا يؤكل وعفي عن قدر الدرهم من المغلظة وما دون ربع الثوب أو البدن من الخفيفة. "و" من الخفيفة "خرء طير لا يؤكل" كالصقر والحدأة في الأصح لعموم الضرورة وفي رواية طاهر وصححه السرخسي.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 322)
 (وخرء) كل طير لا يذرق في الهواء كبط أهلي (ودجاج) أما ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر وإلا فمخفف.(قوله:وإلا فمخفف)أي:وإن لم يكن مأكولا كالصقروالبازي والحدأة، فهو نجس مخفف عنده مغلظ عندهما وهذه رواية الهندواني.وروى الكرخي أنه طاهرعندهما مغلظ عند محمد.
(وخرء طير) من السباع أو غيرها (غير مأكول) وقيل: طاهر وصحح.
(قوله: وصحح) صححه في المبسوط وغيره وهو رواية الكرخي كما مر، وروى الهندواني النجاسة وصححه الزيلعي وغيره. قال في البحر: والأولى اعتماده لموافقته للمتون، ولذا قال في الحلية: إنه أوجه.
 
 
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 321)
اعلم أنهم اختلفوا في كيفية اعتبار الربع على ثلاثة أقوال: فقيل ربع طرف أصابته النجاسة، كالذيل والكم والدخريص إن كان المصاب ثوبا، وربع العضو المصاب كاليد والرجل إن كان بدنا وصححه في التحفة والمحيط والمجتبى والسراج. وفي الحقائق وعليه الفتوى، وقيل ربع جميع الثوب والبدن وصححه في المبسوط وهو ما ذكره الشارح، وقيل: ربع أدنى ثوب تجوز فيه الصلاة كالمئزر. قال الأقطع: وهذا أصح ما روي فيه اهـ لكنه قاصر على الثوب. فقد اختلف التصحيح كما نرى، لكن ترجح الأول بأن الفتوى عليه.
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 63)
 واختلف المشايخ في تفسير الربع قال بعضهم: هو ربع جميع الثوب والبدن، وقيل: ربع كل عضو وطرف أصابته النجاسة من اليد والرجل والكم هو الأصح.

        سیف اللہ

             دارلافتاءجامعۃالرشیدکراچی     

                  08/03/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب