70427 | سود اور جوے کے مسائل | مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان |
سوال
سوال: میرے پاس نقد ایک لاکھ بیس ہزار روپے ہیں۔ کاروبار کرنا چاہتا ہوں لیکن نوکری کی وجہ سے کاروبار شروع نہیں کر سکتا۔ اب میں ان پیسوں سے اسلامی بینک میزان یا البرکہ میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا چاہتا ہوں۔کچھ علماء کا خیال ہے کہ میزان اور البرکہ میں سیونگ اکاؤنٹ حلال ہے جبکہ کچھ علماء اس کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔
برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ میزان یا کسی اور اسلامی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ سے حاصل ہونے والا نفع میرے لیے حلال ہو گا یا حرام؟
سوال نمبر2۔ پاکستان میں ان بینکوں کے نام بتا دیں جو اسلامی شریعت کے اصولوں کے عین مطابق ہیں اور ان کے ساتھ کاروبار مثلا کرنٹ اکاؤنٹ سیونگ اکاؤنٹ وغیرہ جائز ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
۱۔میزان،البرکہ،بینک اسلامی یادوسرےاسلامی بینک جوباقاعدہ مستندعلمائے کرام کی زیرنگرانی کام کررہےہیں،ان میں سیونگ اکاونٹ کھلواسکتےہیں،شرعااس میں کوئی حرج نہیں ،اس سےحاصل ہونےوالانفع بھی حلال ہوگا۔
۲۔ہماری معلومات کےمطابق میزان بینک،بینک اسلامی ،دبئی اسلامی بینک،بینک البرکہ ،بینک الفلاح کی اسلامک برانچز،بینک الحبیب کی اسلامک برانچز مستندعلماءکرام کی نگرانی میں چل رہی ہیں۔اسی طرح دیگربینک جن کی اسلامک برانچزیااسلامی ونڈوباقاعدہ مستندعلماءکرام کی نگرانی میں چل رہی ہوں،ان کی اسلامک ونڈوزکےساتھ کاروباربھی کیا جاسکتاہےاورکرنٹ یاسیونگ اکاؤنٹ بھی کھلوائےجاسکتےہیں۔
حوالہ جات
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
15/ربیع الاول 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |