021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میں اللہ توں وی رجی پئی ہاں کہنے سے ایمان اورنکاح کاحکم
70491ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

 کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ  ایک شخص اپنے گھرمیں بیوی کے ساتھ موجود ہے(اس کاکوئی ذریعہ معاش نہیں ہے،البتہ  نفقہ کسی ذریعہ سے پابندی سے اداکرتاہے،تاہم بیوی کی خواہش ہے کہ وہ شخص ملازمت کرے) وہ اللہ تعالی کااسم مبارک پکاررہاہے،اس کی بیوی کہتی ہے کہ صرف اللہ اللہ ہی کرتےرہوگے یاکچھ کماکربھی لاؤگے؟وہ شخص کہتاہے کہ اللہ تعالی کانام بھی نہ لوں؟اس سے رزق میں اضافہ ہوجائےگا،بیوی نے کہا میں اللہ توں وی رجی پئی ہاں،اس جملہ کے اداکرنے سے ایمان پراثرپڑےگا اوررشتہ برقرارہے یانہیں؟یہ عورت کہتی ہے کہ میں غصہ میں تھی اس لئے زبان پریہ جملہ آگیا،بعدمیں وہ نمازبھی پڑھتی ہے اوردونوں ایک ساتھ بھی رہ رہے  ہیں۔

نوٹ: یہ جملہ  اکثر اس وقت استعمال کرتے ہیں جب  کوئی کسی سے انتہائی درجہ تک عاجزآچکاہو اوراس سے تنگ ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خاتون کواگراس جملہ کے کفریہ ہونے کاعلم نہیں تھااور عدم واقفیت کی وجہ سے یہ جملہ بول دیاہے تواس پرتوبہ استغفاراضروری ہے اوراحتیاط کاتقاضا ہے کہ ایمان اورنکاح کی تجدید بھی کرلے۔

 جانتے بوجھتےہوئے ایسے کلمات کہنے سے انسان ایمان سے محروم ہوجاتاہے اورنکاح بھی ختم ہوجاتاہے۔

حوالہ جات
فی الفتاوى الهندية (ج 17 / ص 85):
 يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به ، أو سخر باسم من أسمائه ، أو بأمر من أوامره ، أو نكر وعده ووعيده ، أو جعل له شريكا ، أو ولدا ، أو زوجة ، أو نسبه إلى الجهل ، أو العجز ، أو النقص ويكفر بقوله يجوز أن يفعل الله تعالى فعلا لا حكمة فيه ويكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر كذا في البحر الرائق .
فی البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي (ج 11 / ص 342):
 والحاصل أن من تكلم بكلمة الكفر هازلا أو لاعبا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده كما صرح به قاضيخان في فتاواه، ومن تكلم بها مخطأ أو مكرها لا يكفر عند الكل، ومن تكلم بها عالما عامدا كفر عندالكل، ومن تكلم بها اختيارا جاهلا بأنها كفر ففيه اختلاف، والذي تحرر أنه لا يفتي بتكفير مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره اختلاف ولو رواية ضعيفة، فعلى هذا فأكثر ألفاظ التكفيرالمذكورة لا يفتى بالتكفير بها ولقد ألزمت نفسي أن لا أفتي بشئ منها.
وفی رد المحتار (4/ 230)
ما يكون كفرا اتفاقا يبطل العمل والنكاح، وما فيه خلاف يؤمر بالاستغفار والتوبة وتجديد النكاح وظاهره أنه أمر احتياط.
رد المحتار - (ج 16 / ص 258)
والحاصل : أن من تكلم بكلمة للكفر هازلا أو لاعبا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده كما صرح به في الخانية ومن تكلم بها مخطئا أو مكرها لا يكفر عند الكل ، ومن تكلم بها عامدا عالما كفر عند الكل ومن تكلم بها اختيارا جاهلا بأنها كفر ففيه اختلاف .

۔۔۔۔۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب