021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مزنیہ سے نکاح کا حکم اور بچے کا نسب
70562نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

ہمارے ہاں ایک لڑکا لڑکی جنسی محبت میں مبتلا ہیں اور اب لڑکی کے پیٹ میں چھ (6) ماہ کا بچہ ہے۔

1ـ کیا اب ان کا نکاح ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں تو کب تک اور اگر ہاں تو کیسے؟

2ـ نکاح ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں بچے کا نسب کس سے ثابت ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نامحرم مرد و عورت کا آپس میں غیر ضروری تعلق رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور زنا کرنا تو انتہائی قبیح ہے۔ قرآن و حدیث میں اس عمل کی شدید مذمت اور وعید بیان کی گئی ہے۔ لہٰذا ایسا فعل کرنے والے مرد و عورت کو چاہیے کہ اپنے اس عمل پر صدقِ دل سے توبہ اور بکثرت استغفار کریں۔

1ـ مذکورہ صورت میں ان دونوں کا اسی حالت میں آپس میں نکاح کرنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ دونوں ایک دوسرے کے محرم نہ ہوں۔

2ـ اگر نکاح کے بعد چھ مہینے یا اس سے زیادہ مدت میں بچہ پیدا ہوا تو وہ بچہ اسی شخص کی طرف منسوب ہوگا۔ چھ ماہ سے کم مدت میں ولادت کی صورت میں بچہ ولدالزنا شمار ہوگا اور ماں کی طرف منسوب ہوگا۔ البتہ اگر اس صورت میں بھی وہ شخص زنا کا ذکر کیے بغیر دعوٰی کرے کہ یہ میرا بچہ ہے تو وہ بچہ اس کی طرف منسوب ہوجائے گا۔ اگر زنا کا ذکر کرے گا تو منسوب نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی:  (و) صح نكاح (حبلى من زنى، لا) حبلى (من غيره).
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (وصح نكاح حبلى من زنى) :أي عندهُما، وقال أبو يوسف: لا يصح، والفتوى على قولِهِما، كما فِي القهستانِي عن المُحيط(ردالمحتار: 3/48)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: لو نكحها الزاني حل له وطؤها اتفاقًا، والولد له، ولزمه النفقة.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (والولد له): أي إن جاءت بعد النكاح لستة أشهر ،مختارات النوازل، فلو لأقل من ستة أشهر من وقت النكاح لا يثبت النسب، ولا يرث منه، إلا أن يقول هذا الولد مني، ولا يقول من الزنى، خانية.
والظاهر أن هذا من حيث القضاء، أما من حيث الديانة، فلا يجوز له أن يدعيه؛ لأن الشرع قطع نسبه منه، فلا يحل له استلحاقه به، ولذا لو صرح بأنه من الزنى لا يثبت قضاءً أيضًا(ردالمحتار: 3/49)
وقال الشیخ خلیل أحمد السھارنفوری رحمہ اللہ تعالٰی: قال علماؤنا بجواز نكاح حبلى من زنی، لكن يحرم وطؤها ما لم تضع، وإن نكح الزاني بنفسه يجوز الوطء؛ لأنه يسقي زرع نفسه(بذل المجھود: 8/98)

محمد عبداللہ

25/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب