70579 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
میری بیوی ایک ماہ کی حاملہ ہے،اس کی درس نظامی کی تکمیل کو دو سال باقی ہیں اور والدین کی خواہش ہے کہ اس کی درس نظامی کی تکمیل ہو جائے۔اس معاملے میں والدین کی چاہت کی بنا پر اسقاط حمل کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کردہ عذر ایسا نہیں جس کی وجہ سے حمل ساقط کرایا جائے،لہٰذا والدین کی خواہش پر اسقاطِ حمل کروانا جائز نہیں ۔والدین کو بھی اس طرح کی غیر شرعی خواہش کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔
حوالہ جات
عن علي ر ضی اللہ عنہ ، عن النبي صلى اللہ عليه وسلم قال : لا طاعة لمخلوق في معصية اللہ عز وجل .
(مسند أحمد ،رقم الحدیث:1110)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : ونقل عن الذخيرة :لو أرادت الإلقاء قبل مضي زمن ينفخ فيه الروح، هل يباح لها ذلك أم لا؟ اختلفوا فيه، وكان الفقيه علي بن موسى يقول: إنه يكره؛ فإن الماء بعدما وقع في الرحم مآله الحياة ،فيكون له حكم الحياة ،كما في بيضة صيد الحرم. ونحوه في الظهيرية قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط محمولة على حالة العذر، أو أنها لا تأثم إثم القتل.
(رد المحتار :3/176)
قال العلامۃ الشیخ نظام الدین رحمہ اللہ :امرأة مرضعة ظهر بها حبل، وانقطع لبنها ،وتخاف على ولدها الهلاك ،وليس لأبي هذا الولد سعة حتى يستأجر الظئر، يباح لها أن تعالج في استنزال الدم
مادام نطفة أو مضغة أو علقة لم يخلق له عضو، وخلقه لا يستبين إلا بعد مائة وعشرين يوما :أربعون نطفة، وأربعون علقة،وأربعون مضغة،كذافي خزانةالمفتیين. (الفتاوی الھندیۃ:5/356)
عرفان حنیف
دارالافتاء جامعۃ الرشید
25ربیع الاول1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عرفان حنیف بن محمد حنیف | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |