021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فاریکس کمپنی میں مضاربت کی رقم لگانا
70638مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

السلام علیکم مفتی صاحب!بعد سلام عرض یہ ہے کہ ایک مسئلہ پر آپ کی ،قرآن اور حدیث کی روشنی میں راہنمائی چاہیے ،تاکہ ہم کسی بھی ناجائزکام سے بچ سکیں۔میرے اور میرے دوست کے درمیان ایک کاروباری معاہدہ طے پایا ،جس کا نام فورکس ہے ،جس میں میرے دوست نے وضاحت کی کہ یہ حلال کا م ہے اور ہم نے 20لاکھ روپے 7فیصد منافع اور7 فیصد نقصان ،مہینے کی بنیاد پر دے دیے،اور شرائط یہ تھیں:

1۔7فیصد نفع یا نقصان ماہانہ۔

2۔دسمبر میں کوئی نفع یا نقصان نہیں۔

3۔تحریری طور پر بولنے پر 25 دن میں بقایا پیسے واپس۔

ان سب کو تحریری طور پر معاہدہ نامہ پر درج کے کے جمع کی ہوئی رقم کے برابر کاچیک دیدیا گیا۔کا م کا پہلا دوسرا اور تیسرا مہینہ منافع ملتا رہا ،پھر دسمبر کے  بعد  ایک نقصان بتایا گیا ، اس کے بعد اپنے پیسے واپس لینے کا بول دیا جو کہ واپس نہیں کیے گئے،اور ڈھائی فیصدپیسے کے حساب سے میرے دوست پیسے نفع کی صورت میں دیتارہا،مگر اصل رقم واپس نہیں کی ،اور کہا کہ سارے پیسے ڈوب گئےہیں،اور اس ڈھائی فیصد  منافع کو سود کی شکل بنایا،اور اصل رقم ذمہ میں لازم نہیں۔

سوالات:

1۔میرے پیسے اس نے لگائے 7فیصد نفع یا 7فیصد نقصان پر اور اس کے مطابق سب ڈوب گئے ،تو کیا اصل کے ساتھ ساتھ وہ منافع بھی دینے کا ذمہ دار ہے اور کیایہ پیسے سود میں شمار ہوں گے جب تک اصل رقم واپس نہ مل جائے ،کیونکہ ہمارے پاس نفع کے علاوہ گزارے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

2۔معاہدے میں پورے نقصان کی کوئی شرائط نہیں ہیں،تو کیاجس کے پیسے ہیں وہ منافع لے سکتا ہے،اور کیا وہ جائز ہے؟

3۔اصل رقم کی واپسی تک جو وقت ضائع ہو اس کا ذمہ دار کون ہے جو کہ 7فیصد ایک میینے کا بنتا ہے؟

4۔ہم نے رقم لگائی نفع کے لیے، نقصان بھی ہوا،مگر وقت پہ پیسے نہیں ملے،  تو اس کے بدلے نفع ہمارا حق ہےیا

نہیں ؟جب تک اصل واپس نہ ہوجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فاریکس کا کاروبار درست نہیں ،اس میں کاروبار کے رائج اکثر طریقے شرعی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں، اس لیے اس میں سرمایہ کاری کرنے والامعاملہ کرنا ہی ناجائز تھا۔اسی طرح  مذکورہ صورت میں سرمایہ کے اعتبارسے نفع مقرر کرنا اور کچھ دیگر شرائط مضاربت کے  قواعد کے خلاف ہیں، جن کی وجہ سے مضاربت کاعقد ہی فاسد ہوجاتاہے۔

اس تمام تر صورتحال میں مضارب کے پاس موجود آپ  کا مال امانت ہے،اور امانت کا حکم یہ ہےکہ اگر اس نے کاروبار  کی تحقیق  میں کوتاہی اور غفلت کی ہے،مثلا:رقم کاروبار ہی میں نہ لگائی ہو فقط دھوکہ دینے کےلیے اس کمپنی کا نام لیا ہے،یا کمپنی میں رقم لگائی ہے مگر  کسی معتبر ادارے کے فتوی کے بجائےجان بوجھ کر یہ بات بتائی ہے کہ اس کا کاروبار حلال ہے،تو دوست کے ذمے آپ کی پوری رقم کی واپسی لازم ہے،اس میں کچھ نفع کے طور پر آپ اصول کرچکے ہیں، جو بقیہ رقم رہتی ہے اس کی ادائیگی دوست کے ذمہ لازم ہے۔

اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ دوست نے واقعتا کمپنی کے کاروبار میں رقم لگائی تھی اور اسے کسی معتبر ادارے کے فتوی سے یہ معلوم تھا کہ مطلوبہ کمپنی کا کاروبار جائز ہے،اس نے اس رقم کی حفاظت میں کوئی غفلت اور کوتاہی نہیں کی ہے، تو پھر بقیہ رقم کا وہ ضامن نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (5/ 652) :
"باب المضارب يضارب ،لما قدم المفردة شرع في المركبة فقال (ضارب المضارب) آخر (بلا إذن) المالك (لم يضمن بالدفع ما لم يعمل الثاني ربح) الثاني (أو لا) على الظاهر؛ لأن الدفع إيداع وهو يملكه فإذا عمل تبين أنه مضاربة فيضمن إلا إذا كانت الثانية فاسدة فلا ضمان وإن ربح بل للثاني أجر مثله على المضارب الأول وللأول الربح المشروط (فإن ضاع) المال (من يده) أي يد الثاني (قبل العمل) الموجب للضمان (فلا ضمان) على أحد (وكذا) لا ضمان (لو غصب المال من الثاني و) إنما (الضمان على الغاصب فقط ولو استهلكه الثاني أو وهبه فالضمان عليه خاصة"

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

05 /ربیع الثانی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب