021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انتہائی بڑھاپے کی حالت میں نماز کا حکم
70925نماز کا بیانمریض کی نماز کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس  مسئلے کے بارے میں کہ زید کی والدہ کی عمر 80 سال ہے اور انتہائی کمزوری کی وجہ سے پیشاب پر قابو نہیں ہوتا ، اور ذہنی توازن بھی مکمل طور پر صحیح نہیں ہے ، تعداد رکعات کا پتہ نہیں چلتا اور کبھی کبھار نماز کے دوران باتیں بھی کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ نماز ادا کرے گی کہ نہیں ؟ اور قضاء نمازوں کا فدیہ واجب ہوگا کہ نہیں ،اگر ہوگا تو کیسے ادا کیا جائے گا؟ مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں ۔کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس  مسئلے کے بارے میں کہ زید کی والدہ کی عمر 80 سال ہے اور انتہائی کمزوری کی وجہ سے پیشاب پر قابو نہیں ہوتا ، اور ذہنی توازن بھی مکمل طور پر صحیح نہیں ہے ، تعداد رکعات کا پتہ نہیں چلتا اور کبھی کبھار نماز کے دوران باتیں بھی کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ نماز ادا کرے گی کہ نہیں ؟ اور قضاء نمازوں کا فدیہ واجب ہوگا کہ نہیں ،اگر ہوگا تو کیسے ادا کیا جائے گا؟ مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ مسئلہ میں اگر مریضہ کی ذہنی حالت اتنی خراب ہے کہ نماز میں رکعات وغیرہ کا بالکل پتہ نہ چلتا ہو تو اس صورت میں نہ نماز واجب ہوگی نہ وضؤ ، اور اگر حالت اتنی خراب نہیں اور نماز وغیرہ کا پتہ چلتا ہے ، لیکن رکعات کی تعداد وغیرہ کا پتہ نہیں چلتا تو اس صورت میں نماز کے لیے بہتر یہ ہے کہ ایک عورت یا محرم مرد قریب بیٹھ کران کو نماز کی تعداد رکعات بتائے اور اگر خاتون یا محرم مرد مدد کے لیے نہ ہو اور غالب گمان پر نماز پڑھ لی تو ادا ہوجائےگی، قضاء اور فدیہ کی ضرورت نہیں ہے۔

نماز کے واجب ہونے کی صورت میں وضؤ کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ وضؤ کرسکتی ہے تو ہر فرض نماز کے وقت وضؤکریں گی اور پھر اس وضؤ سے ایک وقت میں جتنی چاہے فرائض اور نوافل ادا کرسکتی ہیں اور اگر وضؤ نہیں کرسکتی تو پھر ہر نماز کے وقت تیمم کریں گی ۔

حوالہ جات
قال العلامۃ نظام الدین رحمہ اللہ : شرط ثبوت العذر ابتداء أن یستوعب استمرارہ وقت الصلاۃ کاملا وھو الأظھر ،کالانقطاع لا یثبت ما لم یستوعب الوقت کلہ ....المستحاضۃ ومن بہ سلس البول یتوضؤون لوقت کل صلاۃ  ویصلون بذلک الوضوء فی الوقت ما شاؤوا من الفرائض والنوافل ، ھکذا فی البحرالرائق.(الفتاوی الھندیۃ :1/45)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ : ولو اشتبھت علی مریض أعداد رکعات ، والسجدات لنعاس یلحقہ لا یلزمہ الأداء ، ولو أداھا بتلقین غیرہ ینبغی أن یجزیہ  .(ردالمحتار :1/570،571)
قال العلامۃ  فرید الدین رحمہ اللہ : وإذا أغمی علی الرجل ، وفی الینابیع :أی زال عقلہ بالمرض یوما ولیلۃ أو أقل یلزمہ  قضاء الصلوات ، وإن أغمی علیہ أکثر من ذلک فلا قضاء علیہ.
(الفتاوی التاتارخانیۃ :2/126)
قال العلامۃ نظام الدین رحمہ اللہ:إن زاد عجزہ علی یوم ولیلۃ لا یلزمہ القضاء ، وإن کان دون ذلک یلزمہ کما فی الإغماء ، ثم قال :وإن مات من ذلک المرض لا شیئ علیہ ،ولا یلزمہ الفدیۃ، کذا فی المحیط .(الفتاوی الھندیۃ:1/151)

سردارحسین 

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی

18/ جمادالاولی/1142ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سردارحسین بن فاتح رحمان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب