021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نشے کی حالت میں طلاق دینے کا حکم
70916طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

جب کوئی شخص نشے کی حالت میں ہو اور نشہ بھی ایسا کہ جس میں انسان اپنے ہوش و حواس میں بالکل نہ ہو اور اس کی زبان پر ہر وقت رٹے کی طرح طلاق کا لفظ بار بار جاری ہو اور طلب نشہ میں طلاق کے الفاظ کئی بار ادا کر چکا ہو ، کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے ؟ جبکہ اس شخص کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ میں کیا بات اور کس سے کر رہا ہوں اور اس کی ذہنی کیفیت اس شخص کی طرح ہو جس کو کچھ بھی یاد نہیں رہتا ۔

یہ لڑکا آئس Ice  کا نشہ کرتا ہے جس میں انسان  کا دماغ بہت کمزور ہو جاتا ہے اور وہ کوئی بھی بات سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور مستقل ایک سے دو سال کے مسلسل استعمال سے زندگی کی بازی بھی ہار جاتا ہے ۔

آئس کے نشہ میں انسان اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہتا اور جب طلب بڑھ جائے تو پاگل ہو جاتا ہے ۔ آئس کے نشہ پر مزید تحقیق ابھی جاری ہے ۔

تنقیح :

سائل نے فون پر بتایا کہ لڑکے کو دو دفعہ طلاق دینے کا یاد ہے جبکہ گھر والوں کے مطابق اس کے علاوہ بھی کئی بار خلاف مزاج بات ہو جانے پر نشے کی حالت میں طلاق دے چکا ہے۔ لڑکے کا ذریعہ معاش ڈرائیوری ہے  ۔ اس نشے کی وجہ سے دیگر معمولات زندگی میں فرق نہیں آیاہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حالت  مجنون کی نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 

یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ طلاق غصے میں دی جائے ، مذاق میں یا نشے میں ، طلاق واقع ہو جاتی ہے ، جبکہ  جنون کی حالت میں دی جانے والی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ۔ صورت مسئولہ میں لڑکے کو دو بار طلاق دینے کا یاد ہے ، اگر اس کے علاوہ نشے کی حالت میں مزید ایک بار بھی طلاق دی ہے تو تینوں طلاقیں واقع ہو کر عورت شوہر کے لیے حرام  ہو گئی ہے۔اب دونوں میاں بیوی کا ساتھ سراسر ناجائز ہے۔حلالہ شرعیہ ( عورت عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرےمرد سے نکاح کرے اور ہمبستری کے بعدوہ شخص کسی وجہ سے اسے طلاق دے دے یا اس شخص کا انتقال ہو جائےاور پھر دوسرے شوہر کی عدت گزارے) کے بعد دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔

 

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 235)
(قوله ويقع طلاق كل زوج) هذه الكلية منقوضة بزوج المبانة إذ لا يقع طلاقه بائنا عليها في العدة وأجيب بأنه ليس بزوج من كل وجه أو أن امتناعه لعارض هو لزوم تحصيل الحاصل، ثم كلامه شامل لما إذا وكل به أو أجازه من الفضولي نهر وسيأتي (قوله ليدخل السكران) أي فإنه في حكم العاقل زجرا له
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 99)
وأما السكران إذا طلق امرأته فإن كان سكره بسبب محظور بأن شرب الخمر أو النبيذ طوعا حتى سكر وزال عقله فطلاقه واقع عند عامة العلماء وعامة الصحابة - رضي الله عنهم
(ولنا) عموم قوله عز وجل: {الطلاق مرتان} [البقرة: 229] إلى قوله - سبحانه وتعالى - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] من غير فصل بين السكران وغيره إلا من خص بدليل.
وقوله - عليه الصلاة والسلام - «كل طلاق جائز إلا طلاق الصبي والمعتوه» ولأن عقله زال بسبب؛ هو معصية فينزل قائما عقوبة عليه وزجرا له عن ارتكاب المعصية ولهذا لو قذف إنسانا أو قتل يجب عليه الحد والقصاص وأنهما لا يجبان على غير العاقل دل أن عقله جعل قائما وقد يعطى للزائل حقيقة حكم القائم تقديرا إذا زال بسبب هو معصية للزجر والردع كمن قتل مورثه أنه يحرم الميراث ويجعل المورث حيا زجرا للقاتل وعقوبة عليه

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

17/5/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب