021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دو پوتیوں میں میراث کی تقسیم
70923میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت جس کا نام خدیجہ خاتون {فرضی نام}ہے،اس کا ایک بیٹا عبد المنان ہے۔ بعد ازاں خدیجہ خاتون کو شوہر نے طلاق دے دی، پھر خدیجہ خاتون نے شریف خان {فرضی نام}سے شادی کر لی، جس سے خدیجہ خاتون کی دو بیٹیاں ہوئیں۔ اب شریف خان اپنے والد رئیس عبدالنبی سے پہلے فوت ہوگئے۔ اس کے پسماندگان میں ایک بیوہ خدیجہ خاتون اور دو بیٹیاں زندہ تھیں۔ بعد ازاں خدیجہ خاتون کا بھی انتقال ہوگیا۔ رئیس عبد النبی نے اپنی زندگی میں وصیت کی کہ میری ساری جائیداد میری دو پوتیوں میں تقسیم کی جائے، جن میں سے ایک کا نام مراد خاتون اور دوسری کا نام صابرہ بی بی ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ رئیس عبد النبی کے انتقال کے بعد اس کی پوتیوں کو کتنا حصہ ملے گااور کیا عبد المنان کو شرعی طور پر حصہ ملے گا یا نہیں؟ جواب عنایت فرما کر ثواب دارین حاصل کیجیے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  1. حقوق متقدمہ علی الارث (تجہیز وتکفین کے اخراجات اور قرضوں کی ادائیگی) کے بعد رئیس عبد النبی کی دو پوتیوں(مراد خاتون اور صابرہ بی بی) کو کل جائیداد ملے گی، ہر ایک کو نصف(50  %)حصہ ملے گا۔ یہ حصہ ان کو وراثت کی بنیاد پر ملے گا، وصیت کی بنیاد پر نہیں۔ وارث کے لیے وصیت معتبر نہیں۔
  2.  رئیس عبد النبی کی جائیداد سے عبد المنان کو وراثت میں حصہ نہیں ملے گا، کیونکہ ان دونوں کی آپس میں ایسی نسبت(رشتہ داری) نہیں ہے جس کی وجہ سے عبد المنان کو وراثت میں حصہ ملے۔
حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (5/ 227)
والأخ لأم لا يرث مع البنت...الخ
الاختيار لتعليل المختار (5/ 88)
بنت الابن وللواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان، فهن كالصلبيات عند عدم ولد الصلب الخ
سنن أبي داود ت الأرنؤوط (5/ 417)
قال رسول الله : "إن الله عز وجل قد أعطى كل ذي حق حقه، فلا وصية لوارث.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب