021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کےگھرکھانےکی دعوت
71097جنازے کےمسائلتعزیت کے احکام

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 کیافرماتےہیں علماءکرام ومفتیان عظام درج ذیل مسائل کےبارےمیں :

تدفین کےبعد جنازے میں شریک افرادمیت کےگھرجمع ہوجاتےہیں اوروہاں پر مکمل دعوت کاانتظام ہوتاہے،اوریہ دعوت جسے "خیرات" کانام دیاجاتاہے،یہ میت کےکسی قریبی رشتہ دارمثلابیٹا،بھائی وغیرہ کی طرف سے ہوتی ہےاورجوکہ جنازے میں شریک افراد کےلیےکی جاتی ہےاوراس کےلیےباقاعدہ دعوت دی جاتی ہے،اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ لوگ متفرق طورپر آکر تعزیت کرتےہیں ،جس سےاہل میت اورتعزیت کےلیےآنےوالےافرادکوتکلیف ہوگی ،اگر دعوت کی جائے توسارےلوگ دعوت کےلیےآکرجنازے میں اور تعزیت میں شریک ہوجائیں گےاور اہل میت جلد فارغ ہوسکیں گے۔کیا اس طرح کی دعوت کرنا اوراس میں شرکت کرناجائزہے؟اگرکوئی دوسراشخص اہل میت کےلیےکھانےکاانتظام کرےتواس میں وہ افراد جورات کوواپس گھرجاسکتےہوں کیاوہ اس میں شرکت کرسکتےہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت کےگھرکھانےکی دعوت خلاف شرع رسم اوربدعت ہے،اگریہ دعوت میت کےمال سے کی جاتی ہےتواس میں ایک خرابی یہ بھی ہےکہ یہ مال اب ورثاءکاہے،ان کی اجازت کےبغیراس کااستعمال جائزنہیں اوراجازت کی صورت میں بھی ہوسکتاہےکہ کوئی محض شرم کی وجہ سے اجازت دے،دلی رضامندی نہ ہو۔اوراگرورثاءمیں کوئی نابالغ ہووہ اگراجازت بھی دےتب بھی درست نہیں ،لہٰذاآپ کےعلاقےکایہ رواج بہرصورت درست نہیں۔البتہ عزیزواقارب اورپڑوسیوں کاپہلےدن صرف میت کےگھروالوں کےکھانےکاانتظام کرناجائزہے،بلکہ ایک امرمستحب ہے،لیکن اس کھانےسےدیگرلوگوں کاکھاناخصوصاوہ لوگ جورات کوواپس گھرجاسکتےہوں، درست نہیں۔

حوالہ جات
"ولا بأس بأن يتخذ لأهل الميت طعام، كذا في التبيين، ولا يباح اتخاذ الضيافة عند ثلاثة أيام، كذا في التتارخانية.") الفتاوى الهندية 167/1:)
"ولابأس.......وباتخاذ طعام له ."
وقال ابن عابدین تحتہ:" (قوله وباتخاذ طعام لهم) قال في الفتح ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم، لقوله - صلى الله عليه وسلم - «اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد جاءهم ما يشغلهم» حسنه الترمذي وصححه الحاكم ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون. اهـ.
 مطلب في كراهة الضيافة من أهل الميت
وقال أيضا: ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة: وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ. وفي البزازية: ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الأسبوع." (ردالمحتارعلی الدرالمختار:241/2)

ذیشان گل بن انارگل

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

25جمادی الاولی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذیشان گل بن انار گل

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب