021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ کا والد کو بچے کا خرچہ دینے سے منع کرنا{والدہ کابچے کاخرچہ باپ سے لینے سے انکار کرنا}
71176نان نفقہ کے مسائلوالدین،اوراولاد کے نفقہ اور سکنی کے احکام

سوال

 بات مجھے یہ معلوم کرنی ہے کہ بچے کا باپ بچے کا خرچہ دینا چاہ رہا ہے جو ہم نہیں لینا چاہ رہے۔ اِس سلسلے میں کیا شرعی حکم ہے؟ براہِ کرم جواب عنایت فرماکر ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نابالغ اولاد کا خرچہ ادا کرنا باپ کے ذمہ واجب ہے، البتہ اگر بچوں کی والدہ اخراجات خود برداشت کرنا چاہتی ہے تو اِس میں کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: قوله:(ولطفله الفقير): أي تجب النفقة والسكنى والكسوة لولده الصغير الفقير؛ لقوله تعالى ﴿وعلى المولود له رزقهن وكسوتهن بالمعروف﴾ (البقرة ٢٣٣) فهي عبارة في إيجاب نفقة المنكوحات إشارة إلى أن نفقة الأولاد على الأب وأن النسب له وأنه لا يعاقب بسببه، فلا يقتل قصاصا بقتله ولا يحد بوطء جاريته، وإن علم بحرمتها وأن الأب ينفرد بتحمل نفقة الولد ولا يشاركه فيها أحد. (البحر الرائق: 4/218)
قال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالی: نفقة الأولاد الصغار على الأب، لا يشاركه فيها أحد. كذا في الجوهرة النيرة. (الفتاوی الھندیۃ: 1/560)
وقال أیضا: وبعد الفطام يفرض القاضي نفقة الصغار على قدر طاقة الأب، وتدفع إلى الأم حتى تنفق على الأولاد، فإن لم تكن الأم ثقة تدفع إلى غيرها لينفق على الولد.(الفتاوی الھندیۃ: 1/561)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

7/جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب