021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سابقہ سجود تلاوت کیسے کئے جائیں؟
71205نماز کا بیانسجدہ تلاوت کا بیان

سوال

اگر کوئی شخص تلاوت کررہا ہو اور سجدہ تلاوت آجائے،لیکن وہ نہ کرے تو بعد میں اس طرح کے سجدے کس طرح ادا کئے جائیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بہتر یہ ہے کہ جس وقت آیت سجدہ تلاوت کی جائے اسی وقت سجدہ بھی کرلیا جائے،بشرطیکہ مکروہ وقت نہ ہو،لیکن اگر کسی نے اس وقت نہیں کیا تو بعد میں کرنا لازم ہے،لہذا اس شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنے ذمے لازم سجدوں کا ایک محتاط اندازہ لگائے کہ اس کے ذمے اتنے سجدے لازم ہیں اور پھر نماز کے اوقات میں یا اس کے علاوہ  دیگر اوقات میں جب موقع ملے  وہ  سجدے کرتا رہے،یہاں تک کہ اسے یقین ہوجائے کہ اس نے اپنے ذمے لازم سارے سجدے کرلئے ہیں۔

نیز کئی سجدے ایک ساتھ کرتے وقت ہرسجدے کے بعد کھڑا ہونا ضروری نہیں،بلکہ مستحب ہے،اس لیے اگر ہر سجدے کے بعد کھڑا ہونا مشکل ہو تو  بیٹھے بیٹھے بھی کئے جاسکتے ہیں۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (2/ 109):
"(وهي على التراخي) على المختار ويكره تأخيرها تنزيها، ويكفيه أن يسجد عدد ما عليه بلا تعيين ويكون مؤديا".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ:" (قوله تنزيها) لأنه بطول الزمان قد ينساها، ولو كانت الكراهة تحريمية لوجبت على الفور وليس كذلك ولذاكره تحريما تأخير الصلاتية عن وقت القراءة إمداد واستثنى من كراهة التأخير ما إذا كان الوقت مكروها كوقت الطلوع".
"حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح"(ص: 479):
"وصفتها الوجوب على الفور في الصلاة وعلى التراخي إن كانت غير صلاتية وحكمها سقوط الواجب في الدنيا ونيل الثواب في العقبى.
قوله: "وعلى التراخي ان كانت غير صلاتية" لكن يكره تأخيرها تنزيها كما يأتي قريبا".
"رد المحتار" (2/ 107):
"(قوله: بين قيامين مستحبين) أي قيام قبل السجود ليكون خرورا وهو السقوط من القيام، وقيام بعد رفع رأسه".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

11/جمادی الاولی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب