71314 | پاکی کے مسائل | وضوء کے فرائض |
سوال
محترم مفتی صاحب اس بارے میں رہنمائی فرمایئے کہ وضو میں چہرے کا کتنا حصہ دھونا فرض ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وضو میں چہرے کو پیشانی کے بالوں سے لے کر تھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو کے درمیان کا سارا حصہ دھونا فرض ہے۔ اگر ڈاڑھی گھنی ہواور اس کے نیچے سے تھوڑی کی جلد نظر نہ آتی ہو توجلد تک پانی پہنچانا ضروری نہیں، صرف ڈاڑھی کے بالوں کا اچھی طرح دھو لینا کافی ہے۔ اگر ڈاڑھی گھنی نہ ہو اور جلد نظر آتی ہو تو ایسی صورت میں جلد تک بھی پانی پہنچانا ضروری ہے۔
حوالہ جات
ولم يذكر في ظاهر الرواية حد الوجه، وذكر في غير رواية الأصول أنه من قصاص الشعر إلى أسفل الذقن، وإلى شحمتي الأذنين، وهذا تحديد صحيح. (بدائع الصنائع: 3/1)
وهو من مبدإ سطح جبهته إلى أسفل ذقنه طولا، وما بين شحمتي الأذنين عرضا. (تنویر الأبصار مع رد المحتار: 210/1)
(وأن الخفیفۃ التی تری بشرتھایجب غسل ما تحتھا) بقی ما إذا کانت اللحیۃ کثیفۃ، ....إن غسلھا بدل عما تحتھا. (الدر المختار مع رد المحتار: 216/1)
راجہ باسط علی
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
14/جمادی الثانیہ/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |