021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وضو میں چہرے کا کتنا حصہ دھونا فرض ہے؟
71314پاکی کے مسائلوضوء کے فرائض

سوال

محترم مفتی صاحب اس بارے میں رہنمائی فرمایئے کہ وضو میں چہرے کا کتنا حصہ دھونا فرض ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وضو میں چہرے کو پیشانی کے بالوں سے لے کر تھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو کے درمیان کا سارا حصہ دھونا فرض ہے۔ اگر ڈاڑھی گھنی ہواور اس کے نیچے سے تھوڑی کی جلد نظر نہ آتی ہو توجلد تک پانی پہنچانا ضروری نہیں، صرف ڈاڑھی کے بالوں کا اچھی طرح دھو لینا کافی ہے۔  اگر ڈاڑھی گھنی نہ ہو اور جلد نظر آتی ہو تو ایسی صورت میں جلد تک بھی  پانی پہنچانا ضروری ہے۔

حوالہ جات
ولم يذكر في ظاهر الرواية حد الوجه، وذكر في غير رواية الأصول أنه من قصاص الشعر إلى أسفل الذقن، وإلى شحمتي الأذنين، وهذا تحديد صحيح. (بدائع الصنائع: 3/1)
وهو من مبدإ سطح جبهته إلى أسفل ذقنه طولا، وما بين شحمتي الأذنين عرضا. (تنویر الأبصار مع رد المحتار: 210/1)
(وأن الخفیفۃ التی تری بشرتھایجب غسل ما تحتھا) بقی ما إذا کانت اللحیۃ کثیفۃ، ....إن غسلھا بدل عما تحتھا. (الدر المختار مع رد المحتار: 216/1)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

14/جمادی الثانیہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب