71331 | طلاق کے احکام | عدت کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ایک عورت عدت وفات گزار رہی ہے ، گھر کا کرایہ دار اس کو تنگ کر رہا ہے ۔یہ عورت دوسرے گھر جاسکتی ہے یا نہیں ؟ گھر دور ہو یا قریب ؟ کیسے جائے ؟ محرم کے ساتھ جائے گی یا بغیر محرم کے بھی جاسکتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر عورت عدت گزار رہی ہو اور گھر کا کرایہ نہیں دے سکتی تو دوسرے گھر جا سکتی ہے ۔ کوشش کرے کہ قریب ترین جگہ منتقل ہو ،اور اگردوسری جگہ 78کلومیٹر کے اندر ہو توبغیر محرم کے بھی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ نظام الدین رحمہ اللہ ::إن اضطرت إلی الخروج من بیتھا بأن خافت سقوط منزلھا،أو خافت علی مالھا ،أو کان المنزل بأجرۃ ولا تجد ما تؤدیہ فی أجرتہ فی عدۃ الوفاۃ ، فلا بأس عند ذلک أن تنتقل .وتستتر عن سائر الورثۃ ممن لیس بمحرم لھا ،کذا فی البدائع.
( الفتاوی الھندیۃ:1559)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ : أو لا تجد کراء البیت ،ونحو ذلک من الضرورات ،فتخرج لأقرب موضع إلیہ .قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : لو کان فی الورثۃ من لیس محرما لھا ،وحصتھا لا تکفیھا فلھا أن تخرج .(ردالمحتار علی الدرالمختار :5/225)
قال العلامۃ ابن ھمام رحمہ اللہ:والمتوفی عنھا زوجھا ما دون السفر مباح إذا مست الحاجۃ إلیہ بمحرم وبغیرہ.(فتح القدیر:4/346)
سردارحسیہن
دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی
18/جمادی الثانیۃ/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سردارحسین بن فاتح رحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |