021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کے دوران گھر سے نکلنے کا حکم
71331طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ایک عورت عدت  وفات گزار رہی ہے ، گھر کا کرایہ دار اس کو تنگ کر رہا ہے ۔یہ عورت دوسرے گھر جاسکتی ہے  یا نہیں ؟ گھر دور ہو یا قریب  ؟ کیسے جائے ؟ محرم کے ساتھ جائے گی یا بغیر محرم کے بھی جاسکتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر عورت عدت گزار رہی ہو اور گھر کا کرایہ نہیں دے سکتی تو دوسرے گھر جا سکتی ہے  ۔ کوشش کرے کہ قریب ترین جگہ منتقل ہو ،اور  اگردوسری  جگہ  78کلومیٹر کے اندر ہو توبغیر محرم کے بھی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
قال  العلامۃ نظام الدین رحمہ اللہ ::إن اضطرت إلی الخروج  من بیتھا بأن خافت سقوط منزلھا،أو خافت علی مالھا ،أو کان المنزل بأجرۃ ولا تجد ما تؤدیہ فی أجرتہ فی عدۃ الوفاۃ ، فلا بأس  عند ذلک أن تنتقل .وتستتر عن سائر الورثۃ ممن لیس بمحرم لھا ،کذا فی البدائع.
( الفتاوی الھندیۃ:1559)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ : أو لا تجد کراء البیت ،ونحو ذلک من الضرورات ،فتخرج لأقرب موضع إلیہ .قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : لو کان فی الورثۃ من لیس محرما لھا ،وحصتھا لا تکفیھا فلھا أن تخرج .(ردالمحتار علی الدرالمختار :5/225)
قال العلامۃ  ابن ھمام رحمہ اللہ:والمتوفی عنھا زوجھا ما دون السفر مباح إذا مست الحاجۃ إلیہ بمحرم وبغیرہ.(فتح القدیر:4/346)
 

سردارحسیہن

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

18/جمادی الثانیۃ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سردارحسین بن فاتح رحمان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب