021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رخصتی سے پہلے طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کا حکم
71780نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

ایک آدمی کا کچھ عرصہ پہلے نکاح ہوا، نکاح کے دو تین ماہ بعد طلاق ہوگئی، نکاح کے بعد نہ رخصتی ہوئی اور نہ ہی دخول۔ طلاق دینے کے دو سال بعد پھر اسی لڑکی سے نکاح ہوا اور اولاد بھی ہوئی۔ اس نکاح کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح کے بعد اور رخصتی و دخول سے قبل طلاق دینے سے ایک طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے، طلاق بائن سے عورت نکاح سے خارج ہو جاتی ہے۔ طلاق بائن کے بعد وہی مرد اور عورت اپنی رضامندی سے دوبارہ نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر سکتے ہیں۔ اس صورت میں مستقبل میں مرد کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جاتا ہے۔

لہذا بعد میں کیا گیا نکاح صحیح ہے۔

حوالہ جات
{لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ (236) وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَنْ يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (237)} [البقرة]
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 286)
(وإن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالأولى) لا إلى عدة (و) لذا (لم تقع الثانية) بخلاف الموطوءة حيث يقع الكل وعم التفريق، قوله (وكذا أنت طالق ثلاثا متفرقات) أو ثنتين مع طلاق إياك (ف) طلقها واحدة وقع (واحدة) كما لو قال نصفا وواحدة على الصحيح جوهرة.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

04/07/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب