021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے پر ملنے والے منٹس کا حکم
71921سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

اگرکوئی اپنے اکاؤنٹ میں 1000روپے رکھتا ہے تو کمپنی والے اس کو 100منٹ فری دیتے ہیں کیا ان کا استعمال جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جو رقم رکھی جاتی ہے اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے۔ اس میں قرض خواہ اکاؤنٹ کھولنے والا اور مقروض کمپنی ہوتی ہے،لہذا  اس قسم کے ایزی پیسہ اکاونٹ میں 1000 روپے رکھنے  کی شرط پر ملنے والے منٹ،MB وغیرہ سود شمار ہوں گے اور ان کا استعمال جائز نہ ہو گا۔

کیونکہ اس ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم قرض کے طور پر رکھی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے حاصل ہونے والی مراعات طے شدہ معاملے کا ضروری حصہ ہیں اور اکاؤنٹ کھولتے وقت معاہدے میں یہ مراعات شامل ہوتی ہیں اس لیے اس قسم کا ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنا جائز نہیں،البتہ اکاؤنٹ کھولتے وقت کمپنی اور صارف کے درمیان جو معاہدہ ہوتا ہے اس میں اگر یہ مراعات شامل نہ ہوں تو ایسااکاؤنٹ کھولنا جائز ہو گا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ السرخسی :أن المنفعة إذا كانت مشروطة في الإقراض فهو قرض جر منفعة وإن لم تكن مشروطة فلا بأس به حتى لو رد المستقرض أجود مما قبضه فإن كان ذلك عن شرط لم يحل؛ لأنه منفعة القرض وإن لم يكن ذلك عن شرط فلا بأس به؛ لأنه أحسن في قضاء الدين وهو مندوب إليها(المبسوط للسرخسی:36/14)
(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله - ﷺ - أنه «نهى عن قرض جر نفعا»؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب (بدائع الصنائع :395/7)
  مستند التفصیل بین اصل القروض و فوائدھاأن عقود القرض فی ذاتھا صحیحۃلکن التحریم ھو للفوائد المشترطۃ علیھا،و ھذا مذہب الحنفیۃ القائلین بتصحیح العقد و الغاء الشرط الربوی(کتاب المعاییر،ص:49)

عبدالرقیب بن عبداللطیف

دارالافتاء جامعۃ الرشید

04،رجب المرجب 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبد الرقیب بن عبد اللطیف

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب