021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
باپ شریک بہن کی رضاعی بیٹی سے نکاح کا حکم
73735رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

زید اور خدیجہ باپ شریک بہن بھائی ہیں،زید نے خدیجہ اور خدیجہ نے زید کی والدہ کا دودھ نہیں پیا،بلکہ دونوں نے اپنی اپنی حقیقی والدہ کا دودھ پیا ہے،اب زید نے عائشہ نامی ایک لڑکی کے ساتھ نکاح کرلیا اور تاحال رخصتی نہیں ہوئی ہے،جبکہ عائشہ نے خدیجہ کا دودھ پیا ہے جو زید کی باپ شریک بہن ہے،جس کی وجہ سے عائشہ زید کی رضاعی بھانجی بنتی ہے۔

اب آیا شریعت کی روشنی میں ان کا عقد نکاح جائز ہے یا نہیں؟ اگر زید کا عائشہ سے نکاح نہیں ہوسکتا تو کیا عائشہ کی دوسری بہن جس سے حرمت رضاعت کا کوئی رشتہ نہیں ہے اس سے زید کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زید کا عائشہ سے نکاح نہیں ہوسکتا،اس لیے کہ خدیجہ کا دودھ پینے کی وجہ سے وہ اس کی رضاعی بھانجی بن گئی ہے،جبکہ عائشہ کی بہن سے زید کا نکاح ہوسکتا ہے،اس لیے کہ رضاعت کا رشتہ صرف اس بچے یا بچی سے ثابت ہوتا ہے جو دودھ پیتا ہے،اس کے بقیہ بہن بھائیوں سے ثابت نہیں ہوتا۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية "(7/ 489):
"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

23/ذی الحجہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب