021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زانی اور مزنیہ کی اولاد کےدرمیان نکاح کا حکم
73941نکاح کا بیاننسب کے ثبوت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں :

ایک شخص کی والدہ اور اس کے چچا کے درمیان ناجائز تعلقات تھے۔ ان تعلقات سے پہلے اس عورت کے دوبچے تھے۔تعلقات کے بعد پانچ بچے ہوئے۔ ان پانچ بچوں کا نسب کس سے ثابت ہو گا ؟ یہ شخص بھی ان تعلقات کے قائم ہونے کے بعد پیدا ہوا ہے ۔ اب یہ اپنے بیٹے کا نکاح اپنے چچا کی لڑکی سے کرنا چاہتا ہے ۔ کیا ان دونوں کا نکاح درست ہے؟اس شخص کی والدہ اور چچا دونوں اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہم دونوں کے ناجائز تعلقات رہے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زنا ایک انتہائی بدترین فعل ہے جو شرعی ، عقلی ، معاشرتی اور قانونی ہر لحاظ سےبرا سمجھا جاتا ہے،پھر ایک شادی شدہ خاتون یا مرد کا ایک طویل عرصے تک اس بدکاری کے کام میں مبتلا رہنا اس فعل کی قباحت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔قرآن و حدیث میں زانی اور مزنیہ کے بارے میں سخت وعیدیں اور سزائیں بیان کی گئی ہیں ۔اس بدکاری کے فعل میں مبتلا رہنے والی خاتون اور مرد کو چاہیے کہ رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں اور توبہ و استغفار کی کثرت کرتے رہیں ۔

ثبوت نسب کے حوالے سے شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ شادی شدہ خاتون کی اولاد کا نسب ہمیشہ ان کے شوہر سے ثابت ہو گا ،چاہے وہ خاتون خود زنا کرنے کا اقرار کرتی ہوں، لہذا صورت مسئولہ میں مرد و عورت کے ناجائز تعلقات کے بعد پیدا ہونے والے پانچ بچوں کا نسب ان کے والد یعنی خاتون کے شوہر سے ثابت ہو گا۔نیز اگر خاتون کا بیٹا اپنے بیٹے کا نکاح چاچا کی بیٹی سے کرنا چاہے تو کرسکتا ہے ۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 326)
(والزنا يوجب حرمة المصاهرة) حتى لو زنى بامرأة حرمت عليه أصولها وفروعها وحرمت المزنية على أصوله وفروعه، ولا تحرم أصولها وفروعها على ابن الواطئ وأبيه كما في المحيط للسرخسي
الفتاوى الهندية (1/ 277)
وإذا فجر بامرأة ثم تاب يكون محرما لابنتها؛ لأنه حرم عليه نكاح ابنتها على التأبيد، وهذا دليل على أن المحرمية تثبت بالوطء الحرام وبما تثبت به حرمة المصاهرة، كذا في فتاوى قاضي خان. لا بأس بأن يتزوج الرجل امرأة ويتزوج ابنه ابنتها أو أمها، كذا في محيط السرخسي.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 31)
 وفي الكشاف واللمس ونحوه كالدخول عند أبي حنيفة وأقره المصنف (وزوجة أصله وفرعه مطلقا) ولو بعيدا دخل بها أو لا. وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال (و) حرم (الكل) مما مر تحريمه نسبا، ومصاهرة (رضاعا) إلا ما استثني في بابه.
المبسوط للسرخسي (17/ 155)
قال: وإذا ولدت امرأة الرجل على فراشه فقال الزوج زنى بك فلان، وهذا الولد منه وصدقته المرأة، وأقر فلان بذلك فإن نسب الولد ثابت من الزوج؛ لأنه صاحب الفراش، وثبوت النسب باعتبار الفراش

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

19 محرم 1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب