021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مطلقہ ثلاث کے ساتھ رہنے والے شوہر سے بائیکاٹ کا حکم
71450جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میرے بھائی نے اپنی بیوی کو   بارہا طلاق دی ہےجو تین سے زائد ہے،ایک مجلس میں بھی اور علیحدہ علیحدہ مجالس میں بھی۔اس بات کا  اس نے خود بھی اقرار کیا اور میری بھابھی نے بھی اقرار کیا ہے  ،  اس کی کئی طلاقوں پر میں ، میری بڑی بہن بھی گواہ ہیں ، ایک مرتبہ دو طلاقوں پر میرا شوہر اور بہنوئی بھی گواہ ہیں۔الغرض بارہا طلاق دی ہے۔

میرا سوالات یہ ہیں :

آیا بھائی بھابھی کا رشتہ قائم ہے؟اور نہیں تو ہم اس کو کس طرح سمجھائیں؟

ہمیں اس کے گھر جانا چاہیے؟اگر وہ ہمارے گھر آئے تو کیا کریں؟

میری بھانجی کی ۵ ماہ بعد شادی ہے تو کیا وہ بھائی بھابھی کو شادی میں بلائیں؟

میری بھابھی کا میرے پاس فون آیا کیا مجھے اٹھانا چاہیے؟

خاندان کے اور لوگوں کو یہ حالات معلوم نہیں،خاندان کی تقاریب میں وہ آئیں اور سلام کریں تو کیا کریں؟

اگر ان کے گھر کوئی اولاد ہوتی ہے تو کیا ملنے جائیں؟

آپ جو جواب دیتےہیں اسے بتلاؤں؟ اسے اس کی کاپی بھجواؤں؟

عید آ رہی ہے اگر وہ گھر پر بلائے میں نہ جاؤں تو یہ قطع رحمی تو نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال کے مطابق  بیوی  اس بات کا اقرار کر چکی ہے کہ شوہر نے دس دفعہ طلاق دی ہے ، اس کے علاوہ شوہر نے مختلف نشستوں میں اپنی بہنوں ،اور بہنوئی کے سامنے تین سے زائد مرتبہ  طلاق دی ہے۔لہذا یہ نکاح بالکل ختم ہو چکا ہے ،اب ان کا میاں بیوی کی طرح رہنا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔

اولاً اپنے بھائی کو سمجھائیں کہ آپ ہمارے سامنے تین سے زائد مرتبہ طلاق دے چکے ہیں اس  کے بعد آپ کا  اپنی بیوی کے ساتھ رہنا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔ا س کے بعد بھی اگر وہ ایسا کرنے سے باز نہیں آتا تو وہ اعلانیہ طور پر حرام کا مرتکب ہو گا ،لہذااس صورت میں اس سے  بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے کہ اس کی دعوت میں شرکت نہ کی جائے،اس کومدعو نہ کیا جائے ، کال نہ سنی جائے  یا بائیکاٹ کی جو بھی صورت ہو جس سے اس پر پریشر بڑھے اور اس کو یہ علم ہو کہ آپ اس حرام کام میں اس کے معاون نہیں ہیں ۔اور ایسا کرنا قطعِ رحمی میں نہیں آئے گا۔

اس جواب میں چونکہ آپ کے لئے کچھ ہدایات ہیں ،لہذا بعینہ اس جواب کی کاپی نہ بھیجی جائے ،زبانی طور پر اسے بتلا دیا جائے کہ ہم نے فتوی لیا ہے کہ تین طلاقیں ہو گئی ہیں ۔ یا صرف طلاق اور اکٹھے رہنے کے حرام ہونے سے متعلق علیحدہ تحریری فتوی لے کر ارسال کر دیا جائے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 473)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها.
الأدب النبوي (ص: 144)
وهجر صلى الله عليه وسلم كعب بن مالك وصاحبيه خمسين يوما لما تخلفوا عن غزوة تبوك بغير عذر، وأمر أصحابه بهجرانهم، حتى ضاقت عليهم الأرض بما رحبت وضاقت عليهم أنفسهم، وظنوا ألاملجأ من الله إلا إليه، وهجر صلى الله عليه وسلم نساءه شهرا، وتهاجر جماعة من الصحابة، ومدار البحث أنه إذا كان في الهجر مصلحة تفوق ضرره جاز، وإن زاد على ثلاث.
(فتح الباری،10/497)
’’قوله باب ما يجوز من الهجران لمن عصئ ‘‘أراد بهذه الترجمة بيان الهجران الجائز لأن عموم النهي مخصوص بمن لم يكن لهجره سبب مشروع فتبين هنا السبب المسوغ للهجر وهو لمن صدرت منه معصية فيسوغ لمن اطلع عليها منه هجره عليها ليكف عنهاَ
الدر المختار للحصفكي (5/ 736)
 ويكره السلام على الفاسق لو معلنا.
الفتاوى الهندية (5/ 343)
لا يجيب دعوة الفاسق المعلن ليعلم أنه غير راض بفسقه، وكذا دعوة من كان غالب ماله من حرام ما لم يخبر أنه حلال وبالعكس يجيب ما لم يتبين عنده أنه حرام، كذا في التمرتاشي.
 

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

22/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب