03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لوگوں کے ساتھ پرینک کرنا﴿لوگوں کےساتھ مذاق/مزاح/تمسخرکرنا﴾
71485جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

آجکل لوگ عجیب قسم کے پرینک کرتے ہیں جس میں لوگوں کو بہت پریشان کیا جاتا ہے۔اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم  ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ہر ایسا مزاح جس سے کسی انسان کو تکلیف ہو، انفرادی طور پر یا عوام میں ہتکِ عزت کا باعث بنے ایسا مزاح کرنا جائز نہیں ۔آجکل عموما جو پرینکس کیے جاتے ہیں وہ لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتے ہیں اور انہیں پبلک بھی کر دیا جاتا ہے،لہذا اس قسم کے پرینک کرنا جائز نہیں۔ ہاں اگرکسی کےساتھ بے تکلفی ہے ، اور علم ہے کہ وہ مزاح کرنے پر برا نہیں منائے گا تو اس کے ساتھ شرعی حدود میں رہتے ہوئے مزاح کرنا جائز ہے۔

حوالہ جات

حاشية السندي على سنن النسائي (8/ 105)

عن عبد الله بن عمرو قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده.

تحفة الأحوذي (6/ 497)

إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالكَلِمَةِ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا يَهْوِي بِهَا سَبْعِينَ خَرِيفًا فِي النَّارِ....... قَالَ الْغَزَالِيُّ وَحِينَئِذٍ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ مِنْ قَبِيلِ مِزَاحِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا يَكُونُ إِلَّا حَقًّا وَلَا يُؤْذِي قلبا.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

22/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب