021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بوسیدہ قبر کی مرمت کرنا
71486جنازے کےمسائلمردوں اور قبر کے حالات کا بیان

سوال

اگر کوئی قبربہت جلد بوسیدہ ہو جائے مثلا: ایک ماہ میں تو کیا دوبارہ مٹی سے قبر برابر کی جا سکتی ہے؟ نیز کب تک یہ عمل کیا جا سکتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر قبر بوسیدہ ہو جائے تو اس کی مٹی سے قبر کی اصلاح کرنا جائز ہے ۔قبر جب بھی بوسیدہ   ہو ، توقبر کے

آثار کو باقی رکھنے کے لئے اس کی اصلاح  کی جا سکتی ہے۔چونکہ یہ اجازت قبر کے آثار کو باقی رکھن کے لیے دی جاتی ہے تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ قبر کی اصلاح میں اس قدر مٹی لگائی جائے جس قدر مٹی پہلے قبر پر موجودہے، اس سے زائدمٹی بلاضرورت نہ لگائی جائے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 166)
وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها، كذا في التتارخانية، وهو الأصح وعليه الفتوى، كذا في جواهر الأخلاطي.
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 612)
 وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها لأن الرسول صلى الله عليه وسلم مر بقبر ابنه إبراهيم فرأى فيه جحرا فسده وقال: "من عمل عملا فليتقنه".
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 209)
وإن احتيج إلى الكتابة حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن فلا بأس به

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

22/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب