71486 | جنازے کےمسائل | مردوں اور قبر کے حالات کا بیان |
سوال
اگر کوئی قبربہت جلد بوسیدہ ہو جائے مثلا: ایک ماہ میں تو کیا دوبارہ مٹی سے قبر برابر کی جا سکتی ہے؟ نیز کب تک یہ عمل کیا جا سکتاہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر قبر بوسیدہ ہو جائے تو اس کی مٹی سے قبر کی اصلاح کرنا جائز ہے ۔قبر جب بھی بوسیدہ ہو ، توقبر کے
آثار کو باقی رکھنے کے لئے اس کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔چونکہ یہ اجازت قبر کے آثار کو باقی رکھن کے لیے دی جاتی ہے تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ قبر کی اصلاح میں اس قدر مٹی لگائی جائے جس قدر مٹی پہلے قبر پر موجودہے، اس سے زائدمٹی بلاضرورت نہ لگائی جائے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 166)
وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها، كذا في التتارخانية، وهو الأصح وعليه الفتوى، كذا في جواهر الأخلاطي.
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 612)
وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها لأن الرسول صلى الله عليه وسلم مر بقبر ابنه إبراهيم فرأى فيه جحرا فسده وقال: "من عمل عملا فليتقنه".
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 209)
وإن احتيج إلى الكتابة حتى لا يذهب الأثر ولا يمتهن فلا بأس به
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان
22/06/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |