021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغض رکھنے والے رشتہ دار سے صلہ رحمی
71487جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

صلہ رحمی کی کیا حدود ہیں؟ ایک رشتے دار ہمیشہ کینہ بغض رکھتا ہو ، غیبت پروپیگنڈا  کرتا پھرتاہو ، ایسے کے ساتھ صلہ رحمی کیسے کی جائے ؟ کیا مالی مدد کے بغیر بھی صلہ رحمی ممکن ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مالی مدد کرنا صلہ رحمی کا ایک طریقہ ہے اس کے علاوہ اپنے رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا،انہیں سلام کرنا،ان سے نرمی سے پیش آنا ،ان کے ساتھ بیٹھک کرنا ،ان سے ملاقات کے لیے جانا ،مشکلات میں ان کی معاونت کرنا یہ سب صلہ رحمی میں آتا ہے۔البتہ اگر کوئی رشتہ دار ضرورت مند ہے تو اس کے ساتھ صلہ رحمی یہی ہے کہ اس کی  مالی معاونت کی جائے۔

اگر کوئی رشتہ دار بغض رکھتا ہے ،غیبت کرتا ہے یا برا سلوک کرتا ہے تو اس کے ساتھ بھی صلہ رحمی یہی ہے کہ اس کی ایذاء پر صبر کیا جائے اور اس کے ساتھ حسنِِ سلوک کا معاملہ کیا جائے یا کم از کم سلام و کلام کا معاملہ رکھا جائے۔اگر اس کے ساتھ برابری والا معاملہ کرتا ہے  کہ جیسا وہ کرتا ہے ویسے ہی یہ کرتا ہے ،تو حدیث میں آتا ہے کہ یہ صلہ رحمی نہیں ہے  اور قطع رحمی بھی نہیں  ہے بلکہ یہ بدلہ ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (5/ 731)
(وصلة الرحم واجبة ولو) كانت (بسلام وتحية وهدية) ومعاونة ومجالسة ومكالمة وتلطف وإحسان ويزورهم غبا ليزيد حبا.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 411)
 اعلم أنه ليس المراد بصلة الرحم أن تصلهم إذا وصلوك لأن هذا مكافأة بل أن تصلهم وإن قطعوك فقد روى البخاري وغيره «ليس الواصل بالمكافئ ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها» "
المفاتيح في شرح المصابيح (5/ 207)
وعَنْ أَبيْ هُريْرَةَ - رضي الله عنه -: أنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ الله! إِن لِيْ قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيقْطَعُوني، وأُحْسِنُ إلَيْهِمْ ويُسيؤونَ إلَيَّ، وأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ، فقالَ: "لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّما تُسِفُّهمُ المَلَّ، ولا يَزالُ مَعَكَ مِنَ الله ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِك".
التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد (1/ 207)
وروى الزهري عن حميد بن عبد الرحمن عن أمه قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أفضل الصدقة على ذي الرحم الكاشح قيل في تأويل الكاشح ها هنا القريب وقيل المبغض المعادي فإنه طوى كشحه على بغضه وعداوته.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

22/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب