021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بے ہوشی کی حالت میں طلاق کا دعوی
74338طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

میرے بھائی شوکت  جمال کا اس کی بیوی سے زبانی جھگڑا ہوا، اس کی بیوی نے دو ماہ کی بچی کو دودھ نہ پلایا جس سے بچی کی حالت بگھڑ گئی تھی، جس پر شوکت جمال نے ہوش سے آوٹ ہوتے ہوئے اور بے ہوشی میں، بیوی کو پیٹتے ہوئے غیر اردادی طور پر کہا کہ میں تمہیں تین شرطوں سے طلاق دیتا ہوں، دو دفعہ د ہرانے کے بعد ہوش آیا اور تیسری دفعہ کہنے سے خود کو روک لیا، اس پر شرعی حکم کیا ہے؟ یہ واقعہ رات کو تین بجے پیش آیا تھا،اس وقت کمرے میں وہ اوراس کے بیوی کے علاوہ کوئی نہیں تھا، آیا اس کی طلاق ہوگئی یا نکاح کی گنجائش ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر شوکت جمال پر بے خودی اور بے ہوشی کی اس طرح حالت(کہ جس میں اسے اپنے کہے کی خبر نہ ہو اوراپنے فعل میں وہ بے اختیار اور بے قابو ہوجائے۔) پہلے بھی طاری ہوتی رہی ہواوراس کی یہ حالت اس کے اہل خانہ اور جان پہچان والوں کے درمیان معروف بھی ہو تو ایسی صورت میں اگر مذکورہ الفاظ کے وقت بھی یہی حالت تھی اور اس پر وہ قسم بھی اٹھالے تو اس کی بیوی پر طلاق نہیں ہوگی،ورنہ اس کی بیوی پرتین طلاق واقع ہوچکی، اور اب عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح اور صحبت کے بعد اتفاقا طلاق یا اس کی موت ہونے کے بعد اس کی طلاق یا موت کی عدت گزار کرہی دوبارہ اس پہلے شوہر کے نکاح میں آسکتی ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

27صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب