021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دعوت وتبلیغ میں موبائل فون کا استعمال(دعوت وتبلیغ کےلئے تشکیل کے دوران موبائل فون کا استعمال)
74339جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

(1)اللہ کے راستے یعنی مروجہ دعوت وتبلیغ میں نکل کر موبائل فون کا استعمال درست ہے یا نہیں؟ حضرات اس سے منع فرماتے ہیں اور بعض تو وعیدیں بھی سناتے ہیں جیساکہ ساری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں، یا جو وقت لگایا ہے وہ ضائع  ہوجاتا ہے، اور(2) اللہ کے راستے میں نکل کر کیا کاروبار کی یا دنیوی لین دین کی بات کرنا درست ہے؟(3) یا موبائل پر کسی کا روبار یا ہنر کا سیکھنا جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1تا 3۔تبلیغ کے عمل سے مقصد چونکہ دنیوی معاملات اورالجھنوں سے کچھ وقت مکمل فراغت حاصل کرکے اپنی اصلاح کی طرف مکمل توجہ دینا ہے، اس لیے اس وجہ سے دوران تبلیغ موبائل کے غیر ضروری استعمال سے روکنا درست ہے اور اس لحاظ سے اس سے تبلیغ کی محنت کا ضائع ہونا( حقیقی ثمرہ کاحاصل نہ ہونا) بھی ظاہر ہے، اسی طرح موبائل کا غیر ضروری استعمال یعنی لایعنی استعمال یا ناجائز استعمال کی وجہ سے دینی حالت کا کمال(جونیکیوں کے کرنے کا حقیقی مقصد ہے) کمزورہونابھی ظاہرہے، تبلیغ کے دوران ضروری (مثلا کاروبار یاتعلیم کے لیے)موبائل فون استعمال کرنے میں اگرچہ کوئی حرج وقباحت نہیں،لیکن اس کا کثرت استعمال تبلیغ  کے حقیقی مقصد کو یقینا مکمل ختم یا  ناقص کردے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

27صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب