74393 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میری شادی کو دوسال ہوچکے ہیں اورمیری ایک بیٹی انسہ فاطمہ ہے یوں تومیرے شوہر حسن میرے ساتھ اچھے رہتے ہیں اور میری ہرچیز کا خیال رکھتے ہیں مگر ہم میاں بیوی میں دوستی کاکوئی خاص رشتہ موجودنہیں ہے، جب میں سسرال میں ہوتی ہوں تو میرے میاں مجھ سے دوررہتے ہیں اورجب میکے رکنے آتی ہوں تو یہاں آکر بدل جاتے ہیں اوربہت اچھے ہوجاتے ہیں،حسن کی ایک طلاق یافتہ بہن ہے صنم کے نام سے وہ ہمارے ساتھ ہی رہتی ہے، صنم کو دکھانے کے لیے حسن مجھ پر غصہ کرتے ہیں اوراکثر ذرا ذراسی بات پر بڑا تماشہ کھڑا کردیتے ہیں ،میرے ماں باپ کو بلاکرچیخ وپکارکرتے ہیں اورمجھ سے معافیاں منگواتے ہیں، میں اپنی صفائی میں بولتی ہوں تو کہتے ہیں قرآن اٹھالویامیری بیٹی کے سرپر ہاتھ رکھ کرقسم کھاؤ،میں یہ سب نہیں کرتی،اورخاموش ہوجاتی ہوتو مجھے جھوٹا قراردیتے ہیں،میری نند ہماری لڑائیوں سے بہت خوش ہوتی ہے اورجب لڑائی ختم ہوجاتی ہے تو ڈپریشن کا شکارہوجاتی ہے،جب ہم باہر جاتے ہیں تو حسن اپنی بہن صنم کو ہی فون کرتے رہتے ہیں، اگراس کا موڈآف لگتاہے تومجھ پر چیختے چلانے لگتے ہیں،گھرمیں اکثرچیزیں غائب ہوجاتی ہیں،مجھے لگتاہے ہے یہ میری نندکرتی ہے، کیونکہ وہ مجھ سے چڑتی بہت ہے،جب حسن آفس سے گھر آتے ہیں تو صرف صنم کو سنتے ہیں اوراسی پر فیصلہ کرتے ہیں،ہماری ہربات صنم کو بتاتے ہیں اوروہ جو کہتی ہے وہی فیصلہ کرتے ہیں۔
میری نند مجھ سے کہتی ہے کہ وہ شادی نہیں کرے گی،مجھے کچھ ایسا بتادیں کہ صنم کی شادی ہوجائے اوروہ میرے معاملات سے دوررہنے لگے ،ایسانہ ہوکہ شادی کے بعد بھی میری زندگی میں دخل اندازی کرتی رہے اورمیرے میاں بھی ٹھیک ہوجائے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرآپ کی باتیں درست ہیں تو آپ کے شوہر کے لیے ایسارویہ مناسب نہیں ہے ان کو چاہیے کودونوں رشتوں یعنی بہن اوربیوی کو احترام کی نظرسے دیکھے اورہرایک کو اپنی جگہ پر رکھے اورایک کی وجہ سے دوسرے کو اذیت نہ دے،ان کی بہن کو بھی چاہیے کہ جب بھائی نے ان کو اپنے ہاں رکھاہواہےاوران کاخیال بھی رکھ رہاہے تو ان کی کےلیے مشکلات کھڑی نہ کرے اورایساکوئی کام نہ کرے کہ بھائی بلاوجہ اپنی بیوی پر غصہ کرے،نیز آپ کو بھی چاہیے کہ خاونداوران کی بہن کاخیال رکھیں اوران کے لیے مشکلات کھڑی نہ کریں، عموماً عورت بلاوجہ بولتی ہے اورکاموں پر خاوند کو ٹوکتی ہے اوران کواپنے قریب کرنے اوردیگر نسبی رشتوں سےدورکرنے کی کوشش کرتی ہے جس کی وجہ سے خاوند چڑنا شروع کردیتاہے اورنتیجةً پھر گھر بربادہوجاتاہے بالخصوص چیزیں غائب ہونے کی وجہ سےبلاوجہ نند پرآپ کےلیے شک کرناٹھیک نہیں ہےاس لیے کہ ضروری نہیں ہے کہ وہی ایساکرتی ہو،کوئی اوربھی ایساکرسکتاہے، بلادلیل ان کواس طرح شک کی نگاہ سے دیکھنے سے نہ صرف یہ کہ گھر میں مشکلات گھڑی ہوسکتی ہےبلکہ اس سے گھر اجڑنے کا خدشہ بھی رہتاہے،اللہ بچائے۔
باقی آپ شادی کےلیے نند کویہ وظیفہ سکھاسکتی ہے اللھُمّ ِخِرلِی واخترلِی اورآپ بھی ان کےلیے صلوة الحاجت پڑٕھ دعاکرسکتی ہے کہ ان کی جلدی اوراچھی جگہ شادی ہوجائے ۔
حوالہ جات
وَعَاشِرُوہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن کَرِہْتُمُوہُنَّ فَعَسَی أَن تَکْرَہُواْ شَیْْئاً وَیَجْعَلَ اللّہُ فِیْہِ خَیْْراً کَثِیْراً(النساء: ۱۹)
عن أبي هريرة : أن النبي ﷺ قال: استوصوا بالنساء خيراً، فإن المرأة خلقت من ضِلَع، وإن أعوج شيء في الضِّلَع أعلاه، فإن ذهبتَ تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل أعوج، فاستوصوا بالنساء أخرجه البخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب خلق آدم u وذريته، (4/ 133)، برقم: (3331)، ومسلم، كتاب الرضاع، باب الوصية بالنساء، (2/ 1091)، برقم: (1468).
قال صلی اللہ علی وسلم خیرُکم خیرُکم لاهلہ وأنا خیرُکم لاهلي(۱۶)(۱۶) مشکوٰة، باب عشرة النساء، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، ص: ۲۸۱(
عن أبي هريرة -رضي الله عنه- مرفوعاً: «لو كنت آمِرًا أحدًا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها».(رواہ الترمذی)
قال النبي الكريم صلى الله عليه وآله وسلم: ليس منا من خبب امرأة على زوجها أو عبداً على سيده. رواه الإمام أحمد وأبو داود وصححه السيوطي.
في صحيح مسلم: إن إبليس يضع عرشه على الماء، ثم يبعث سراياه فأدناهم منه منزلة أعظمهم فتنة، يجيء أحدهم فيقول: ما تركته حتى فرقت بينه وبين امرأته، فيدنيه منه، ويقول: نعم أنت، فيلتزمه.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
1/4/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |