021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ کی تقسیم میں رکاوٹ بننا
74614میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

جو وارث سونا بیچنے پر راضی نہیں،اس کے پاس رقم بھی نہیں کہ دوسرے ورثہ کو ان کا حصہ ادا کرسکے اور ادائیگی کے لیے کسی وقت کا تعین بھی نہیں کررہے،نیز رقم نہ ہونے کی وجہ سے فلیٹ کی کاغذی کاروائی بھی نہیں ہوپا رہی،تو کیا ایسی صورت میں دوسرے ورثہ خاموشی سادھ لیں،یا سونا بیچ کر اپنے شرعی حق کا مطالبہ کریں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ یہ زیورات تمام ورثہ کی مشترکہ ملکیت میں ہیں،اس لیے اس وارث کا یہ رویہ شرعا درست نہیں،بلکہ اس کے ذمے لازم ہے کہ یا تو بقیہ ورثہ کے حصوں کا انتظام کرکے انہیں ان کے حصوں کی ادائیگی کردے،اگر وہ رقم کا انتظام نہیں کرسکتے تو پھر بقیہ ورثہ کے ذمے شرعا انتظار لازم نہیں،بلکہ وہ انہیں ان زیورات کے بیچنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔

اس کی ایک صورت یہ بھی ممکن ہے کہ جو وارث ان زیورات کو لینا چاہتا ہے،وہ ان زیورات کو لے کر بقیہ ترکہ سے دستبردار ہوجائے،یا پھر زیورات کے علاوہ بقیہ ترکہ میں اس کے حصے میں جو کچھ آئے اس کے ذریعے ان زیورات کی قیمت ادا کردے۔

حوالہ جات
"بدائع الصنائع " (7/ 19):
"وأما الذي يرجع إلى المقسوم له فأنواع:
(منها) أن لا يلحقه ضرر في أحد نوعي القسمة دون النوع الآخر، وبيان ذلك أن القسمة نوعان: قسمة جبر: وهي التي يتولاها القاضي، وقسمة رضا: وهي التي يفعلها الشركاء بالتراضي، وكل واحد منهما على نوعين: قسمة تفريق، وقسمة جمع.
(أما) قسمة التفريق فنقول - وبالله تعالى التوفيق: إن الذي تصادفه القسمة لا يخلو من أحد وجهين: (إما) أن يكون مما لا ضرر في تبعيضه بالشريكين أصلا بل لهما فيه منفعة.
(وإما) أن يكون مما في تبعيضه مضرة، فإن كان مما لا مضرة في تبعيضه أصلا بل فيه منفعة للشريكين، كالمكيل والموزون والعددي المتقارب، فتجوز قسمة التفريق فيها قسمة جبر، كما تجوز فيها قسمة الرضا؛ لتحقق ما شرع له القسمة، وهو تكميل منافع الملك".
"تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق" (5/ 49):
"قال - رحمه الله - (وإن أخرجت الورثةأحدهم عن عرض أو عقار بمال، أو عن ذهب بفضة، أو بالعكس) أي عن فضة بذهب (صح قل، أو كثر) يعني قل ما أعطوه أو كثر؛ لأنه يحمل على المبادلة؛ لأنه صلح عن عين ولا يمكن حمله على الإبراء إذ لا دين عليهم ولا يتصور الإبراء عن العين".
 

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

23/ربیع الثانی1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب