021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی کرنا فرض ہے ،یا سنّت؟
72381نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

 شادی کرنا سنت کیوں ہے، فرض کیوں نہیں ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح کے فرض و سنت ہونےکاانحصار انسان کے مختلف حالات پر ہے،لہذا  عام حالات میں یعنی انسان کی  مالی اور جسمانی حالت اچھی ہو،بیوی کے حقوق کو اداکرسکتاہو،بیوی پر ظلم وستم کرنے کاخوف نہ ہو تو نکاح کرنا سنتِ موٴکدہ ہے،کیوں کہ حدیث میں مروی ہے :نکاح میری سنت ہے اور حضورعلیہ السلام نے اس پر مواظت فرمائی ہے۔تاہم اگر کسی  آدمی پر اس  شہوت کا غلبہ ہو کہ اس کو یقین یاغالب گمان ہو کہ اگر نکاح نہیں کرے گا تو ”زنا“ میں مبتلا ہو جائے گا تو ایسی صورت میں اس شخص پر نکاح کرنا ”فرض“ ہے بشرطیکہ بیوی کا نان و نفقہ دینے کی قدرت بھی ہواور اس پر ظلم نہ کرنے  کا اطمینان بھی ہو۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 6)
(ويكون واجبا عند التوقان) فإن تيقن الزنا إلا به فرض نهاية وهذا إن ملك المهر والنفقة، وإلا فلا إثم بتركه بدائع,(و) يكون (سنة) مؤكدة في الأصح فيأثم بتركه ويثاب إن نوى تحصينا وولدا (حال الاعتدال) أي القدرة على وطء ومهر ونفقة ورجح في النهر وجوبه للمواظبة عليه والإنكار على من رغب عنه (، ومكروها لخوف الجور) فإن تيقنه حرم ذلك.
البناية شرح الهداية (5/ 3)
 النكاح سنة الأنبياء والمرسلين، وفيه تحصيل نصف الدين، وقد تواترت الأخبار والآثار في توعد من رغب عنه وتحريض من رغب فيه، قال - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «النكاح من سنتي فمن لم يعمل بسنتي فليس منى» ... " الحديث.

وقاراحمد

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

14رجب المرجب 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب