021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو آئندہ نہ لانے کا ارادہ کر لینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی
74942طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

اپنے بیٹے کو بھیجا کہ جاؤ اپنی اماں کو لے آؤ، میکے والوں نے میری بیوی کو نہیں بتایا اور خود سے کہلوادیا کہ وہ نہیں آتی،پھر میں نے پکا عہد کیا کہ اس کو اب کبھی نہیں لاؤں گا،یہ مجھے یاد ہے کہ آواز کے ساتھ میں نے طلاق والے الفاظ نہیں کہے،کیا طلاق واقع ہوگئی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں  فقط بیوی کو واپس نہ لانے کا عہد کر لینے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 230)
وركنه لفظ مخصوص.
وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 230)
(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 247)
ركن الطلاق اللفظ أو ما يقوم مقامه مما ذكر كما مر.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

16/ جمادی الاولیٰ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب